سندھیانی تحریک سندھ بنے گا ریگستان تو کیسے چلے گا پاکستان: مقررین

کراچی، حیدرآباد، میہڑ، سکھر (کامرس رپورٹر) دریائے سندھ سے 6 نئے کینال نکالنے، ارسا ایکٹ میں ترمیم، زمینوں پر قبضے،  اور انتہا پسندی کے خلاف سندھیانی تحریک کی جانب سے ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی مارچ کیا گیا۔ اس مارچ میں خواتین، بچوں، شاعروں، ادیبوں، دانشوروں، وکیلوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مارچ کے دوران "وفاق واضح کر ے کینال چاہیے یا پاکستان"،  "سندھ بنے گا ریگستان تو کیسے چلے گا پاکستان"، اور "گاں  ہونگے ویران تو کیسے چلے گا پاکستان" کے نعروں سے کراچی شہر گونج اٹھا۔ احتجاجی مارچ کراچی پریس کلب پہنچ کر ایک بڑے جلسہ عام کی شکل میں تبدیل ہوگیا۔ مارچ کی قیادت عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سمون، عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار،  دیگر رہنماوں نے مارچ میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری نے کہا کہ  دریائے سندھ، سندھ کی بقا کا واحد ذریعہ ہے۔ سندھی قوم اپنی ہزار سالہ پرانی تہذیبی و تاریخ کی علامت دریائے سندھ کے تحفظ کے لیے آخری دم تک لڑے گی۔  سندھیانی تحریک کی مرکزی جنرل سیکرٹری ماروی سندھو نے کہا کہ سندھ ایپکس کمیٹی نے جرگہ نظام کو فروغ دیا ہے۔ قبائلی سرداروں کو طاقتور بنا کر سندھ میں قانون اور آئین کو معطل کیا گیا ہے۔  مارچ میں قومی فنکاروں نے قومی گیت پیش کیے۔

ای پیپر دی نیشن