لبنان اور شام کے دورے کے دو دن بعد ایرانی سپریم لیڈر کے ایلچی اور ایرانی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر علی لاریجانی تہران واپس پہنچ گئے۔ ذرائع نے واضح کیا کہ یہ دورہ شام کے صدر بشار الاسد کو اسرائیلی دھمکیوں کے تناظر میں کیا گیا ہے کیونکہ لاریجانی کو سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے خصوصی ایلچی کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔اس سرکاری مشن پر لاریجانی نے پہلے شام کا دورہ کیا۔ پھر لبنان کا رخ کیا تاکہ ایران کا سیاسی سلامتی کا پیغام پہنچا سکے۔اس دورے میں اہم ملاقاتیں شامل تھیں۔جن میں شام کے صدر بشار الاسد اور لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کے ساتھ دو ملاقاتیں ہوئیں۔اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ میں سابق سفارت کار عبدالرضا فرجی راد نے کہا کہ لاریجانی نے جو پیغام پہنچایا وہ ابھی تک پراسرار ہے کیونکہ اس کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں تاہم وہ اس مشن کے لیے لاریجانی کے انتخاب کو اہم سمجھتے ہیں۔فرجی راد نے انکشاف کیا کہ لاریجانی کے دورے کے مقاصد میں ایران کا پیغام پہنچانا اور شام کی پوزیشن کا جائزہ لینا تھا۔جہاں تک لبنان کا تعلق ہے علی لاریجانی نے لبنانی حکام کے ساتھ جاری امن مذاکرات کے حوالے سے بات چیت کی، جس میں لبنانی حکومت کے موقف کے لیے ایران کی حمایت پر زور دیا جو فوری جنگ بندی کی خواہاں ہے۔فرجی راد نے نجیب میقاتی کے حالیہ بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کو لبنان کے معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے کہا کہ ایران لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، بلکہ وہ صرف حزب اللہ کو حمایت فراہم کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تہران لبنانی حکومت کے فیصلوں کو کمزور کرنا نہیں چاہتا بلکہ ان کی حمایت اور اتفاق کرتا ہے۔فرجی راد نے اس بات پر زور دیا کہ یہ دورہ بنیادی طور پر امن کے حصول پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ ایران، شام کو اسرائیل کی دھمکیوں کے تناظر میں، ان خطرات کے طول و عرض کا مطالعہ کرنا اور ان کی سنجیدگی کا تعین کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ لاریجانی کو ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر کی حیثیت کی وجہ سے پیغام پہنچانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ایرانی سفارت کار نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ لاریجانی کو اس طرح کا مشن سونپا گیا ہے۔
اسرائیل کی شامی صدر کو دھمکی:ایرانی سپریم لیڈر کا شامی صدر کے نام انتہائی اہم پیغام
Nov 18, 2024 | 16:01