وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ دربار کی تعمیر ومرمت کا سلسلہ جاری رہا، دربارکے اندر خوبصورت شیشے لگے ہوئے ہیں۔ اس دربار پر آنے والوں کو خارش دانے اور جلدی امراض سے نجات ملتی ہے جبکہ دربارمیں نمازیوں کو بلانےکے لیے آج بھی نقارہ بجایا جاتا ہے۔ دربار میں جلنے والی آگ کو ناگا سرکار نے جلایا تھا، ابتدائی زمانے میں لوگ یہاں سے آگ لے جا کر اپنی ضروریات پوری کرتے تھے۔ آگ کا یہ الاؤ مچ کے نام سے جانا جاتا ہےیہاں آنے والے لوگ عقیدت سے لکڑیاں جلاتےہیں اوراس کی راکھ کو جلدی بیماریوں سے نجات دلانے کے لیے استعمال کرتےہیں۔ مغل شہنشاہ شاہجہاں کا بیٹا اور شہزادہ اورنگ زیب کا بھائی سلطان شجاع کڑانہ بار فوج کشی کرتے ہوئے دربارپرپہنچا توان بزرگ کی کرامات دیکھ کر ان کا مرید ہوگیا۔ اس نےشہنشاہت ترک کرکےروحانیت اختیارکرلی بعدازاں شہزداہ سلطان شجاع کو یہیں پردفن کیا گیا۔ اس کی قبرآج بھی یہاں موجود ہے۔علاقے کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ان بزرگ کی کرامات کی وجہ سے یہاں چوری نہیں ہوتی اور اگرکوئی شخص چوری کرے توعلاقے کی حدود سے باہر جاتے ہی اندھا ہو جاتا ہے۔