قائدؒ اوراقبالؒ کے نزدیک پاکستان جمہوری سوچ سے ہی چل سکتا ہے: جاوید اقبال

لاہور (خبر نگار) جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے ووٹ ڈالنا بے حد ضروری ہے۔ جمہوریت کے چلنے اور مضبوط ہونے میں ہی ملک کا بہتر مستقبل پوشیدہ ہے۔ آنے والے انتخابات میں ووٹ ضرور ڈالیں تاکہ جمہوریت مستحکم ہو۔ ہمارے ہاں قیادت کے فقدان کی وجہ سے فوج کو مداخلت کا موقع ملتا رہا۔ اسلام ملوکیت اور آمریت کے خلاف ہے۔ حاکمیت کا کوئی بھی طریقہ کار کامل نہیں مگر جمہوریت کا کوئی متبادل نہیں۔ جمہوریت چلانے کے لئے ووٹ ڈالتے جائیں۔ اس طرح جمہوری طریقے سے حکومتیں بنتی جائیں گی۔ ہم ترقی کرتے جائیں گے اور پاکستان کو استحکام ملے گا۔ الیکشن کمشن کے زیر اہتمام قومی ووٹرز ڈے پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ قائداعظمؒ کا ایمان مکمل جمہوریت پر تھا۔ انہوں نے جمہوریت کا سبق اسلام سے سیکھا تھا۔ اقبالؒ کا فلسفہ بھی یہی ہے کہ اسلام آنے کے بعد نبیوں کے آنے کا سلسلہ بند ہو گیا بادشاہوں اور مذہبی پیشواﺅں کا دور بھی ختم ہوا۔ اسلام سلطانی جمہور کی بات کرتا ہے۔ فارابی کے نزدیک آئیڈیل سٹیٹ وہ ہو گی جس کے امام حضور اکرم ہوں گے۔ علامہ اقبالؒ کے ہاں اسلام کا پیغام سلطانی جمہور ہے۔ اقبالؒ اور قائدؒ دونوں اس بات کے حق میں ہیں کہ پاکستان تبھی چل سکتا ہے جب سوچ جمہوری ہو۔ قائداعظمؒ ایسی ریاست نہیں چاہتے تھے جس میں اقتدار مذہبی پیشواﺅں کے پاس ہو۔ وہ جدید جمہوریت چاہتے تھے جس میں روایت اور تقلید کی پابندی نہ ہو۔ اقبالؓ کہتے ہیں ووٹ ڈالتے جاﺅ، مایوس مت ہو، تمہارا قائد تم میں چھپا ہوا ہے۔ ووٹ ڈالتے جاﺅ بالآخر صحیح لیڈر شپ مل جائے گی۔ ڈی جی نادرا لاہور ریجن بریگیڈئر (ر) زاہد حسین نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا ڈیٹا بیس نادرا کے پاس ہے۔ شناختی کارڈ، وطن کارڈ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سمیت 19 کروڑ افراد کا ڈیٹا موجود ہے۔ 885 دفاتر اور موبائل دفاتر ووٹ درج کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ صرف پنجاب میں اس وقت 250 دفاتر ہیں 126 موبائل وین ووٹ بنا رہی ہیں۔ سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ پاکستان میں جھرلو کی اصطلاح 50 میں ہونے والے انتخابات میں سامنے آئی۔ پاکستان میں اہل سیاست نے سیاست کا کھیل اچھی طرح نہیں کھیلا۔ 77ءکی دھاندلی اور دو ریفرنڈم دیکھے۔ الیکشن کمشن اور اس کے ارکان نے بھی اسی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔ بھارت میں انتخابات کے نتائج 7 روز بعد بھی آئیں تو شور نہیں مچتا یہاں ایک گھنٹہ تاخیر ہو جائے تو شور مچ جاتا ہے۔ اب پہلی بار ایسا الیکشن کمشنر آیا ہے جس کی ذات منفعت سے بالاتر ہے۔ اس بار انتخابات پر انگلی نہیں اٹھائی جا سکے گی۔ یہاں تو لوگوں نے صوبے بھر میں مقیم اپنے عزیزوں، دوستوں، رشتہ داروں کے ووٹ اپنے حلقے میں درج کرا لئے۔ ایسا ہی ایک فرد میرے پاس آیا کہ تمہارا ووٹ ”گوالمنڈی“ میں درج کرا دیا ہے میں نے اسے کہا کہ میرا ووٹ فیصل ٹاﺅن میں ہی رہنے دو۔ مستقل پولنگ سٹیشنز قائم کئے جائیں، صوبائی الیکشن کمشنر محبوب انور نے کہا کہ پولنگ ایجنٹوں کو تربیت دیں گے۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سیمینار کرائے جائیں گے۔ مستقبل میں ووٹر لسٹ پر تصویر اور انگوٹھے کی شناخت بھی ہو گی۔ اس بار توقع ہے کہ 70 سے 80 فیصد ووٹ ڈالے جائیں گے۔ پنجاب میں 4کروڑ 89لاکھ 10ہزار ووٹوں کا اندراج ہو چکا ہے۔ پولنگ سٹیشنز کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے۔ سابق ڈی جی الیکشن کمشن رحمت علی مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ نیشنل کالج آف آرٹس کے طلبہ نے خاکہ پیش کیا اور گورنمنٹ کالج کے طلبہ نے کلام اقبال سنایا۔ نظامت کے فرائض خلیق الرحمن اور رانا محمد اسلام نے ادا کئے۔

ای پیپر دی نیشن