پیپلزپارٹی آج مزار قائد پر جلسہ کریگی، لاہور سمیت ملک بھر سے قافلوں کی آمد، کراچی سے ملک بھر کو تیل کی سپلائی کئی گھنٹے بند رہے گی

کراچی+ لاہور (رپورٹنگ ٹیم+ نمائندگان+ ایجنسیاں) سانحہ کارساز کی ساتویں برسی آج منائی جائیگی۔ پیپلز پارٹی آ ج مزار قائد پر اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ بھی کرے گی، جلسے کے لئے سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی۔ سندھ پولیس کے پاس موجود کیمروں والی 100 پولیس موبائلزکو بھی وائرلیس سے سکیورٹی وین سے منسلک کیا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت نے آج کراچی میں موبائل فون سروس بند کرنے کی منظوری دیدی۔ مزید برآں کراچی سے کرائم رپورٹر کے مطابق کراچی میں آج 18اکتوبر کو مزار قائد پر پیپلزپارٹی کے جلسہ عام کی تیاریاں مکمل جبکہ سکیورٹی پلان کو آخری شکل دیدی گئی۔ جلسے سے پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے۔ جلسے کی سکیورٹی کیلئے غیرمعمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں اور نہ صرف جلسہ گاہ کے اطراف کی سڑکوں کو کنٹینرز رکھ کر بند کر دیا گیا ہے بلکہ ایک میل کے دائرے میں آنے والی دکانوں وغیرہ کو بھی بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حفاظتی پلان کے تحت معمول کے علاوہ سندھ ریزرو پولیس کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ فول پروف سکیورٹی کے لئے 22ہزار 5سو اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا اور سٹیج سمیت جلسہ گاہ کو بم ڈسپوزل سکواڈ کے ذریعے کلیئر کرنے کے علاوہ جلسے کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔ ترجمان نے بتایا ہے کہ جلسے کے فضائی مناظر لینے کے لئے ڈرون کیمرون اور سکائی کیمرے کے استعمال کی اجازت نہیں ہو گی۔ لاہور سے سٹاف رپورٹر کے مطابق صوبائی دارالحکومت سے پیپلزپارٹی کے آج کے کراچی کے جلسے کے لئے سپیشل ٹرین گزشتہ روز روانہ ہو گئی۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے اس سپیشل ٹرین کیلئے 21لاکھ، 81ہزار 332روپے جمع کرا دئیے گئے تھے۔ ٹرین میں 16سو کے قریب کارکن شامل تھے۔ علاوہ ازیں لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور سے خصوصی ٹرین کے علاوہ دیگر مسافر ٹرینوں اور بسوں ویگنوں، پرائیویٹ گاڑیوں کے ذریعے جیالے اور جیالیاں مزار قائد پر بلاول بھٹو زرداری کے جلسہ عام میں شرکت کے لئے گزشتہ روز روانہ ہو گئے۔ صبح دس بجے سے ان قافلوں کی روانگی کا سلسلہ شروع ہوا۔ پیپلزپارٹی لاہور کی صدر ثمینہ گھرکی نے ایک بڑا قافلہ ٹھوکر نیاز بیگ سے روانہ کیا جبکہ پارٹی کے صوبائی دفتر فیصل ٹائون سے بھی جیالوں اور جیالیوں کا ایک بڑا قافلہ روانہ ہوا۔ اس موقع پر میاں منظور وٹو کے قریبی ساتھی تنویر اشرف کائرہ، جہاں آرا وٹو، میاں عبدالوحید، لبنیٰ چودھری ایڈووکیٹ موجود تھے۔ لاہور سٹیشن سے حاجی عزیز الرحمن چن کی قیادت میں جیالے روانہ ہوئے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اورنگ زیب برکی، ملک حفیظ الرحمن، نوید چودھری بھی پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے قافلے روانہ کرتے رہے۔ اس کے علاوہ پیپلزپارٹی پنجاب کے سینئر نائب صدر سہیل ملک کی زیر قیادت قافلہ سیکرٹریٹ فیصل ٹاؤن سے روانہ ہوا۔ قافلے میں خالد بخاری، ناصر جالب، مانی پہلوان، حق نواز خان، حاجی آصف، فہیم ٹھاکر، چاچا مبارک شامل تھے۔ آئی این پی کے مطابق کراچی میں پیپلزپارٹی کا جلسہ، کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے ایمرجنسی پلان تیار کر لیا گیا۔ شرکاء کے موبائل فون اور پانی کی بوتل لانے پر پابندی ہو گی، حملے کی وصرت میں اہم شخصیات کو نکالنے کے لئے دو ٹیمیں مقرر، وی آئی پی پارکنگ میں 5 ایمبولینس، دو فائر ٹینڈر، مزار قائد کے احاطے میں 30 ایمبولینس ہوں گی۔ ہنگامی حالت میں کراچی پولیس کا ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ سرگودھا، بہاولپور، حافظ آباد، چکوال کے علاوہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے قافلے کراچی روانہ ہوئے۔ علاوہ ازیں اے پی اے کے مطابق پیپلزپارٹی کے جلسے کیلئے تیار کردہ ٹرک کا نام کارواں جمہوریت رکھا گیا ہے جس پر سوار ہو کر بلاول بھٹو جلسہ گاہ پہنچیں گے۔ واضح رہے یہ ٹرک طویل جلاوطنی کے بعد واپس آنے پر بے نظیر بھٹو شہید کیلئے تیار کیا گیا تھا۔ مزید برآں آئی این پی کے مطابق پیپلز پارٹی کے (آج) مزار قائد پر ہونے والے جلسے سے ایک روز قبل جمعہ کو مختلف علاقوں میں استقبالیہ کیمپ لگ گئے جہاں سارا دن پارٹی ترانوں پر جیالے رقص کرتے رہے۔ استقبالیہ کیمپوں پر بے نظیر بھٹو شہید کی آڈیو ریکارڈنگ بھی چلائی جا رہی ہے اور پارٹی ترانوں پر کارکنوں کو والہانہ رقص کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ مزید برآں کراچی سے کرائم رپورٹر کے مطابق سعید آباد کے علاقے سجن گوٹھ میں مسلح ا فراد نے توڑ پھوڑ کے بعد پیپلز پارٹی کے دفتر کو آگ لگا دی اور فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے‘ پیپلز پارٹی کے علاقائی دفتر پر حملے کا واقعہ جمعہ کی دوپہر پیش آیا جب دفتر بند تھا۔ حملہ آور پانچ موٹرسائیکلوں پر سوار تھے‘ جو دروازہ اور کھڑکیوں کے شیشے توڑ کردفتر میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کرنے کے بعد دفتر کو آگ لگانے کے علاوہ زبردست ہوائی فائرنگ بھی کی جبکہ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس موقع پرپہنچی تو ایک موٹرسائیکل چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ پولیس نے موٹرسائیکل کو قبضے میں لے لیا۔ مزید برآں ثناء نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی بلوچستان کے صدر صادق عمرانی سے اختلافات کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع و تحصیلوں کے صدور اور عہدیداران نے آج مزار قائد پر ہونے والے جلسے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ گذشتہ روز کراچی پریس کلب میں پیپلزپارٹی ضلع لسبیلہ کے صدر محمد یونس رونجھو اور ضلع آواران کے صدر میر اکرم آوارانی بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بلاول بھٹو اور مرکزی قیادت پر مکمل اعتماد ہے لیکن صوبائی قیادت کی جانب سے کارکنان کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ پیپلزپارٹی بلوچستان کے کارکن بطور احتجاج آج مزار قائد پر ہونے والے جلسے میں شرکت نہیں کریں گے۔ قبل ازیں آئی این پی کے مطابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہاہے کہ پارلیمنٹ ڈکٹیٹرشپ کے خلاف ہماری ڈھال ہے، پارلیمان کو مضبوط کرینگے، انتہا پسندی اورآمریت کی تمام صورتوں کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، انتہاپسند، عسکریت پسند اور ان کے حامی مذہب کی آڑ میں جمہوری اور ترقی پسند قوتوں پرحملے  جاری رکھے ہوئے ہیں، ان کے خلاف ہماری جدوجہد مکمل فتح تک جاری رہے گی۔ وہ گذشتہ روز سانحہ کارساز کے 7 سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کے دن ہمیں قوم کے ان بہادر بیٹوں اور بیٹیوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جنہوں نے جمہوریت کی راہ میں اور انتہاپسندی کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ آج کے دن ہمیں شہید محترمہ بینظیربھٹو کے وژن کی تکمیل کے عزم کا اعادہ بھی کرنا چاہیے۔ پارٹی کی جانب سے 18اکتوبر کو جلسے کے انعقاد کا مقصد اسی عزم کو دہرانا ہے۔ دریں اثناء مزار قائد کے احاطے میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے جلسے کے پیش نظر آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے آج صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک کراچی سے ملک بھر میں تیل کی سپلائی بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق سپر ہائی وے پر جلسے کی گاڑیوں کے رش کے باعث آئل ٹینکر سائیڈ پر کھڑے رہینگے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...