غزہ: ’’یوم الغضب‘‘ پر مظاہرے‘ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 5 فلسطینی شہید‘ 462 زخمی

غزہ/تل ابیب (اے این این + اے ایف پی) فلسطین میں شہریوں کے اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے،صیہونی فوج کی فائرنگ سے مزید 5 فلسطینی شہید،لاٹھی چارج ،آنسو گیس اور دھاتی گولیوں کی فائرنگ سے 462زخمی ہوگئے جبکہ دوسری طرف احتجاجی مظاہروں،ریلیوں اور جلسے جلوسوں کا سلسلہ جاری۔ اسرائیل نے غزہ کی سرحد پر توپیں نصب کر دیں اور فوج کی تعداد میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں اور منظم ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 5 فلسطینی شہید ہوگئے۔ شہداکا تعلق غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے سے بتایا جاتا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیموں، سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی کال پر فلسطین بھر میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف "یوم الغضب" کے حوالے سے احتجاجی مظاہرے، جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں۔وزارت صحت کی جانب سے جاریکردہ بیان میں بتایا گیاہے کہ گزشتہ روز شمالی شہر نابلس کے مشرقی علاقے بیت فوریک میں اسرائیلی فوج کے ایک ریلی پر حملے میں 19 سالہ ایہاب حننی جام شہادت نوش کرگیا۔ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس، غزہ کی پٹی اور دوسرے شہروں میں گزشتہ روز "یوم الغضب"کی ریلیوں پر اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں مجموعی طورپر 462 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا کہ سرحد پر تعینات فوجی دستوں کو کشیدگی اور تشدد کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے مظاہرین کو اشتعال دلانے والے افراد پر فائرنگ کا اختیار دیدیا گیا ہے۔ امریکہ نے خطے کی صورتحال اور کشیدگی میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وزیرِ خارجہ جان کیری فریقین سے بات چیت کے لیے جلد مشرقِ وسطی کا دورہ کریں گے۔اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی کہا ہے کہ وہ صورتِ حال پر قابو پانے اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ فلسطین اتھارٹی کے اقوام متحدہ میں مندوب ریاض منصور نے عالمی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد 904 پر عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے مقبوضہ فلسطین میں غیرقانونی طورپر آباد کیے گئے یہودیوں کو غیر مسلح کرنے کے لئے اقدامات کرے۔ مسجد اقصی کے امام وخطیب الشیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ فلسطین میں بدامنی اور تحریک انتفاضہ القدس شروع ہونے کا ذمہ دار صرف اسرائیل ہے۔ اسرائیلی وزارت قانون و انصاف نے پارلیمنٹ کے ذریعے ایک نیا متنازع قانون منظور کرانے کے لئے کوششیں تیز کردی ہیں۔ مجوزہ قانون کے تحت 14 سال سے کم عمر کے فلسطینی بچوں کو بھی عملی قید کی سزائیں دی جا سکیں گی۔ مسجد اقصی کی نصرت اور تحریک انتفاضہ القدس کی حمایت میں اردن میں گزشتہ روز لاکھوں افراد نے مظاہرہ کیا۔ عمان میں قائم ایک سرکاری یونیورسٹی نے درجنوں طلبا کو مسجد اقصی، بیت المقدس اور اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ کے بانی رہنما الشیخ احمد یاسین شہید کے حق میں نعرے بازی کرنے پر یونیورسٹی سے نکال دیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے محکمہ امور اسیران نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی اور جیلوں میں قید فلسطینیوں کی اموات کے معاملے کو ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف آئی سی سی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر ایلیٹ شاکید نے کہا ہے کہ غرب اردن میں فلسطینی انتظامیہ کے ٹی وی چینلوں کی نشریات بند کی جائیں کیونکہ ان چینلوں سے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کے اعتراضات اور احتجاجات کو دکھایا جارہا ہے۔اوباما نے اسرائیلی رہنمائوں سے کہا کہ وہ جذباتی بیانات دینے سے گریز کریں۔یکم اکتوبر سے شروع تشدد کی اس خبر کے نتیجے میں اب تک 42فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 7اسرائیلی جہنم واصل ہوئے اقوام متحدہ نے اسرائیل اور فلسطین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں فریقوں کو ممکنہ مذہبی جنگ کے بارے آگاہ کردیا۔ اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اس معاملے پر بات کی گئی۔ اقوام متحدہ نے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں روکنے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کی ۔

ای پیپر دی نیشن