اسلام آباد (صباح نیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات نے سی پیک کے تمام معاملات پارلیمینٹ میں اوپن کرنے کی سفارش کر دی تاکہ صوبے تحفظات کا اظہار نہ کریں یہ سفارش اجلاس کے دوران کی گئی۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سی پیک ریلویز ٹریک پر بریفنگ کے لئے وزارت ریلوے کے اعلیٰ حکام کو طلب کرلیا جبکہ منسلک منصوبوں کی لاگت کے بارے میں وزارت پانی و بجلی، واپڈا اور این ایچ اے سے رپورٹ مانگ لی گئی ہے کمیٹی نے پلاننگ کمشن میں بلوچستان اور سندھ کے ممبران نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں ہوا اور پاک چین اقتصادی راہداری کے مٹیاری سے لاہور ٹرانسمیشن لائن ، گڈانی پاور پلانٹ ، قائداعظم سولر پارک میں سرمایہ کاری، کلر کہار او ر تھر کول منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔ پی ایس ڈی پی کے استعمال شدہ بجٹ کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا عوام پر بے شمار ٹیکسوں کا بوجھ ڈال کر ملک کی ترقی کے منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے یہی حالات رہے تو ملک غریب سے غریب تر ہو جائے گا۔ سی پیک کے حوالے سے افواہیں آرہی ہیں کچھ منصوبہ جات پر عملدرآمدمیں تاخیر ہو رہی ہے۔ حکومت تمام معاملات اوپن کرے تاکہ صوبے تحفظات کا اظہار نہ کریں۔ جس پر سیکرٹری پلاننگ کمیشن نے بتایا منصوبوں پر عملد رآمد میں تاخیر کا بڑا مسئلہ فنڈنگ ہے اور بیرونی ذرائع سے سی پیک منصوبوں کی فنڈنگ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔آسان شرائط پر قرضے حاصل کیے جارہے ہیں۔ چین کی کمپنیوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کیلئے 6 وونگز میں4502 افراد بھرتی کر لئے گئے ہیں وزارت داخلہ کے تحت ہر پندرہ دن بعد میٹنگ بھی ہوتی ہے اس فورس کے ٹی او آر صوبوں کی باہمی مشاورت سے تیار کیے جائیں گے وزارت داخلہ کو 1.3 ارب روپے فراہم کر دئیے گئے ہیں۔ سیکرٹری منصوبہ بندی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا گڈانی منصوبہ سی پیک میںشامل نہیں۔ باقی منصوبہ جات فنڈز ملنے پر مکمل کر لیے جائیںگے۔