لشکر گاہ (اے ایف پی) طالبان کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں حالیہ حملوں میں بیسیوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے۔ یہ بات افغان حکام نے کہی۔ اس ماہ کے آغاز پر قندوز میں حملہ کیا تو ہزاروں مقامی افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ گذشتہ ہفتے لشکر گاہ پر حملہ کر دیا۔ درجنوں اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔ 37 ہزار افراد کو بے گھر ہو کر علاقے چھوڑنے پڑے۔ رواں برس یہ تعداد 323500 ہو گئی۔ ہلمند صوبہ کے گورنر کے مشیر نے بتایا گذشتہ دو ہفتوں میں 50 سکیورٹی اہلکار مارے اور اتنے ہی لاپتہ ہو گئے۔ رکن پارلیمنٹ شیر اخوندزادہ نے بتایا 70 فوجیوں نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ چند ماہ میں ان کے حملے ملک بھر میں بڑھے ہیں۔ ادھر افغان فورسز نے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے باہر طالبان نے شدید حملہ کیا۔ ہم نے پیچھے دھکیل دیا۔ 24 گھنٹے میں سینکڑوں جنگجوئوں کو ہلاک کر دیا۔ لیکن شہر بدستور محصور ہے۔ یہ بات جنرل ولی احمد زئی نے بتائی۔ طالبان کمانڈر نے کہا شہر پر چڑھائی کا کوئی نیا منصوبہ نہیں لیکن محاصرہ جاری رہے گا۔ امریکی کمانڈر جون نکلوسن نے کہا لشکر گاہ پر طالبان کا قبضہ نہیں ہونے دینگے۔افغانستان کے مغربی صوبے بادغیس میں طالبان کے حملے میں نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سکیورٹی(این ڈی ایس)اسپیشل فورسز کے صوبائی کمانڈر ہلاک ہوگئے۔افغان خبررساں ادارے کے مطابق صوبے بادغیس کے مقامی حکام نے بتایا کہ حملہ اس وقت کیا گیا جب این ڈی ایس سپیشل فورسز ضلع قادیس میں سفر کررہی تھیں۔صوبائی پولیس چیف عبدالرف تاج کا کہنا تھا کہ 'این ڈی ایس کمانڈر طالبان سے جھڑپ کے دوران ہلاک ہوا'۔ان کا کہنا تھا کہ مقابلے میں 2 حملہ آور بھی ہلاک ہوئے۔