سرینگر (نیوز ڈیسک+ ایجنسیاں) کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے 101 روز بعد بھی مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال اور کرفیو نافذ رہا، بھارتی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں میں 40 کشمیری شدید زخمی ہوگئے جبکہ 60 سے زائد کو گرفتار کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 101 روز بعد بھی حالات بدستور کشیدہ رہے۔ گزشتہ روز نماز ظہر کے موقع پر پرانا بارہمولا میں واقع مسجد کے لائوڈ سپیکر سے آزادی کے نعروں اور ترانوں کی گونج سنائی دی تو بھارتی پولیس اور فورسز کی بھاری نفری نے یہاں پہنچ کر جامع مسجد کو تالہ لگاکر کے امام حافظ ریاض احمدکے علاوہ 2 کمسن طالب علموں توفیق احمد اور محمد عمران کو گرفتار کر لیا۔ ان گرفتاریوں کے خلاف مرد، عورتیں، بچے، بوڑھے سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے سونہ وار چوک میں احتجاجی دھرنا دیا۔ نوجوانوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے۔ مظاہرین گرفتار امام مسجد اور دونوں نو عمر طالب علموں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور پائوا شلوں کے علاوہ ٹیر گیس کے گولے داغے جس کی وجہ سے ایک خاتون سمیت 5 افراد زخمی ہوئے پولیس کی کارروائی کی وجہ سے جلوس میں کھلبلی مچ گئی، ادھر بڈگام میں گوہر پورہ چاڈورہ میں نوجوانون نے فورسز کی گاڑیوں پر پتھرائو کیا جبکہ بارہمولہ میں نماز ظہر کے بعد جب جامع قدیم واقع محلہ جامع اولڈ ٹائون بارہمولہ سے ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا تو سیمنٹ پل کے نزدیک پولیس اور فورسز نے جلوس پر مبینہ طور بلااشتعال آنسو گیس شیلنگ کر دی۔ فورسز نے بنگلہ باغ علاقہ میں مکانات کی توڑ پھوڑ شروع کی تو یہاں نوجوانوں نے پتھرائو کیا، جس کے جواب میں فورسز اہلکاروں نے ٹیرگیس شیلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5ا فراد زخمی ہوئے۔ ادھر سرینگر بارہمولہ شاہراہ پر اس وقت گاڑیوں کی آمد و رفت میں خلل پڑا جب لاوے پورہ کے نزدیک کچھ نقاب پوش نوجوانوں نے اچانک سڑکوں پر نمودار ہوکر آنے جانے والی گاڑیوں پر پتھرائو کرنے کے ساتھ ساتھ کئی گاڑیوں کے شیشے اور کھڑکیاں توڑ ڈالیں۔ اس دوران 60 افراد کو پتھرائو اور دیگر الزامات کی پاداش میں گرفتار کیا گیا۔ شمالی کشمیر کے پارمپورا نامی علاقے میں نامعلوم افراد نے ہڑتال کی خلاف ورزی پر مسافروں کو نیچے اتار کر 2 گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اننت ناگ میں کشمیری مجاہدین نے ایک ٹی وی ٹاورپر دھاوا بول کر وہاں ڈیوٹی کرنے والے 5 پولیس اہلکاروں سے ان کی رائفلیں چھین لیں اور فرار ہوگئے۔ علاوہ ازیں کشمیری اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں عوامی احتجاج کو روکنے کے لئے بھارتی فورسز نے اب تک حریت پسند رہنمائوں کیخلاف 2 ہزار 300 سے زائد مقدمات درج کر لئے ہیں حریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق، لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک، تحریک حریت کے جنرل سیکرٹری محمد شارف صحرائی، فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ سمیت چھوٹے بڑے سینکڑوں مزاحمتی لیڈروں کو جیلوں میںڈال رکھا ہے اور اب میرواعظ عمر فاروق کی نظربندی میں 31 اکتوبر تک توسیع کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 100 دنوں کے دوران قریب 500 لوگوں کو پی ایس اے کے تحت وادی اوربیرون وادی کے زندان خانوں میں بند کیا گیا۔ دوسری طرف انسانی حقوق کی ایک درجن سے زائد تنظیموں کے اتحاد ’’سی سی ایس‘‘ کے اعداد و شمار کے مطابق کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد جاری مزاحمتی تحریک کے دوران بھارتی فوج کے ہاتھوں اب تک 100 سے زائد کشمیری شہید 15 ہزار سے زائد زخمی ہوئے، 800 افراد کو ایک یا دونوں آنکھوں سے پیلٹ گن کے چھرے لگنے پر محروم ہونا پڑا، ان میں اکثریت نوجوانوںکی ہے۔