سید علی بخاری
تاریخ کے اوراق میں وہی لوگ زندہ رہتے ہیں جنہوں نے اپنے ملک وقوم کی خاطر اپنا تن،من،دھن سب کچھ قربان کر دیا ہو،ان عظیم ہستیوں میں ایک ہستی شہیدِ پاکستان حکیم محمد سعید بھی ہیں جنہوں نے انسانیت و ہمدردی ،قومی یکجہتی،پاکستان کی ترقی وخوشحالی صحت و تعلیم کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی،آپ فرماتے تھے کہ ہم نے اس لیے بھارت چھوڑا تھا کہ وہاں مذہبی آزادی نہیں تھی، لیکن افسوس! آج مسلح گارڈ کے پہرے کے بغیر پاکستان کی مساجد میں نماز تک کا تصور نہیں،آج پاکستان مشکلات و مسائل کا سامناکررہا ہے اُس میں وطن عزیز کو پہلے سے کئی گنا زیادہ یکجہتی کی ضرورت ہے۔
حکیم صاحب کے لہو میں بہادری سُرخی کی حیثیت رکھتی تھی ،اُنکی شہادت بھی بہادری ہی کی وجہ سے ہوئی ،احمد ندیم قاسمی نے لکھا ہے کہ ”یہ صرف ایک شخص کا نہیں ،ایک طرح سے پاکستان کی شناخت کا قتل ہے۔“اگر ہم اپنی نوجوان نسل کے سامنے شہید حکیم محمد سعید کی سوچ،افکار ،خیالات اور نظریات کو بطور مثال پیش کریں تو اپنے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے ۔ماہ اکتوبر شہید پاکستان حکیم محمد سعید کی شہادت کا مہینہ ہے حکیم صاحب محترم پاکستان کے نونہالوں سے بے پناہ محبت فرماتے تھے۔گذشتہ دنوں شہید حکیم محمد سعید کی یوم شہادت کے موقع پرگورنمنٹ سوشل ویلفیئر کمپلیکس عمر چوک ٹاﺅن شپ لاہور میں منعقد کیا گیا۔عنوان تھاشہید پاکستان قومی یکجہتی کا نشان اجلاس میں میجر (ر)خالد نصر،شاعر کالم نگار استاد ادبیات اردو گورنمنٹ دیال سنگھ کالج محترم ناصر بشیر اور معروف سماجی کارکن محترمہ تسنیم میر بطور مہمانا ن خصوصی شریک ہوئے ۔میجر خالد نصر نے کہا کہ پاکستان کے بچوں میں خدمت کا جذبہ موجود ہے اور یہ بچے بڑے ہو کر پاکستان کی خدمت کر کے قوم و ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ناصر بشیر نے کہا کہ ہماری سیاست کے تمام اچھے کردار اب صرف کتابوں میںدکھائی دیتے ہیں ،حکیم محمد سعیدانہیں لوگوں میں سے ایک تھے جو ملک اور قوم کے لیے کچھ کرنا چاہتے تھے ،اپنی محنت سے انہوں نے اپنے لیے بہت سے وسائل بھی پیدا کر لیے تھے،بے سرو سامانی کے عالم میں دہلی سے پاکستان آنے کے بعد انہوں نے”ہمدرد“کو جام عروج تک پہنچایا ،لیکن 17اکتوبر1998ءکو نادیدہ ہاتھ نے انہیں خون میں نہلا دیا ،”مدینة الحکمت “کی صورت میں ان کا قائم کیا ہواادارہ آج بہت سے تشنگان علم کی پیاس بجھا رہا ہے۔اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹرہمدرد فاﺅنڈیشن سید علی بخاری نے قومی صدر ہمدرد نونہال اسمبلی محترمہ سعدیہ راشد صاحبہ کا پیغام پہنچاتے ہوئے کہا کہ دوسروں کی خوشیوں میں شرکت اور اُنکے دُکھوں کا مداوا کرنے کی خواہش ہی انسان کو اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ افراد اورادارے جو کم وسائل مگر ذہین طلباءو طالبات کی تعلیم و تربیت کیلئے کوشاں ہیں وہ یقیناً بہت عظیم ہیں اور ہم سب کی طرف سے خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔نونہال مقررین میں نویرابابر،امیر حمزہ ،آسمہ طاہر ،مومنہ فاطمہ اورمحمد عمیر شہزاد شامل تھے ۔اجلاس میں نونہالان نے ٹیبلو اور دعائے سعید بھی پیش کی ۔ تقریب کے اختتام پر نونہالا ن کی تواضع کے لیے لنچ باکسز کابھی اہتمام کیا گیا ۔