لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سمیعہ شاہد کے قتل کے مقدمے کی جہلم سے دوسرے ضلع کی دہشت گردی عدالت میں منتقلی کی درخواست منظور کر لی۔لاہور ہائیکورٹ نے مقدمے کی منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔مقتولہ کے شوہر مختار اعظم کے وکیل ملک اویس خالد ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ سمیہ شاہد قتل کیس میں نامزد ملزمان مدعی مقدمہ اور گواہوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ملزمان کی دھمکیوں کی بناء پر مقدمہ کی پیروی کرنے والے مدعی گواہوں کی جان کو خدشات لاحق ہیں جس کے باعث وہ دہشت گردی جہلم کی عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔انہوں نے استدعا کی کہ مدعی اور گواہوں کی جان کے تحفظ کے لئے کیس کو جہلم سے دوسرے ضلع میں موجود دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔ڈپٹی پراسیکیوٹر خرم خان نے عدالت کو بتایا کہ انہیں مقدمے کے ٹرانسفر سے کوئی اعتراض نہیں۔ ملزمان کے وکیل نے کہا کہ کیس کو دوسرے ضلع کی عدالت میں منتقل کرنے سے ملزمان کی جان کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ جس پرعدالت نے مقدمے کوجہلم سے دوسرے ضلع کی دہشت گردی عدالت میں منتقلی کی درخواست منظور کر لی۔