اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) تحریک انصاف نے نئے احتساب کمیشن کے قانون کا مسودہ مسترد کردیا ہے تحریک انصاف نے تحریری طور پر اپنے اعتراضات پارلیمانی کمیٹی میں پیش کردیئے ،شیریں مزاری نے احتساب کمیشن کے مجوزہ قانون پر 8 نکاتی اعتراضات وفاقی وزےر قانون و انصاف زاہد حامد کے حوالے کردیے ،نیب قوانین پر قائم پارلیمانی کمیٹی کا 14 واں اجلاس بھی نشستند،گفتند اور برخاستند ©" کی تصوےر پےش کا رہا تھا ا حتساب قوانین پر مزید ب غور 24 اکتوبر کو ہوگا،قومی احتساب کمیشن کے اطلاق پر ابھی اتفاق نہیں ہوسکا پی ٹی آئی کے رکن کمیٹی شاہ محمود قریشی کی جگہ شیریں مزاری کو شامل کرنے کے بعد ہوا اجلاس میں قومی احتساب کمیشن کے قیام پر بھی سیاسی جماعتوں میں اتفاق نہ ہوسکا ۔۔منگل کو نیب قوانین کے لئے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کی صدارت میں ہوا اجلاس کے اختتام کے بعد وفاقی وزیرقانون زاہد حامد نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہےاحتساب قوانین کو بالکل بدل دیا ہے ،آفس آف پبلک ہولڈر،احتساب کا وقت،کرپشن،کرپٹ پریکٹسز پر اتفاق نہیں ہوسکا،ٹرائل کا طریقہ کار تبدیل نہیں کیا،ٹرائل کے طریقہ کار پر کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی نے کمیٹی کی گذشتہ کاروائی پر اعتراض کیا ہے،شیریں مزاری نے کمےٹی کوکچھ تجاویز دی ہیں، آئندہ اجلاس میں شیریں مزاری مزید تجاویز دےں گی ،پی ٹی آئی نے نیب کی قومی احتساب کمیشن پر اعتراض کیا ہے، نیب کی جگہ قومی احتساب کمیشن کے نام پر پہلے اتفاق رائے ہوا تھا، نیک کا اطلاق صرف وفاقی ملازمین پر ہو یہ تجویز آئی ہے۔پی ٹی آئی نے ٹرائل مکمل نہ ہونے کی صورت میں ملزم کو ایک سال بعد ضمانت پر رہا کرنے پر بھی اعتراض کےا ہے تحریک انصاف نے کرپشن مقدمات کی سماعت کے لئے نیب عدالتیں برقرار رکھنے کا مطالبہ کےا ہے پی ٹی آئی نے چیئرمین احتساب کمیشن کو ملزم کو معافی دینے کے اختیار پر بھی اعتراض کردیا۔