نوازرضا
عام انتخابات کے انعقاد کے بعد ہونے والے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات کے نتائج نے ’’ ہوا کے رخ ‘‘ کا تعین کر دیا ہے اڑھائی ماہ بعد ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک کی مقبولیت کو شدید’’ دھچکا‘‘ لگا ہے اگرچہ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی 11نشستوں میں سے 4نشستیں حاصل کر لی ہیں جب اس کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ق) نے چوہدری پرویز الہی کی خالی کی گئی دونوں نشستوں کو برقرار رکھا ہے لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان تحریک انصاف کی خالی کی ہوئی 2نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی جب کہ فیصل آباد کی نشست این اے 103 بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جیت لی اس نشست پر عام انتخابات میں ایک امیدوار کی وفات سے انتخاب ملتوی ہو گیا تھا ۔ انتخابی نتائج نے ثابت کر دیا کہ پنجاب مسلم لیگ (ن) کا گڑھ ہے جب کہ لاہور ’’لینن گراڈ‘‘ ہے ۔ عام انتخابات میں جن نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی تھی ان میں بیشتر پر اس کو ہاتھ دھو نا پڑے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان نشستوں پر عام انتخابات میں بھی مسلم لیگ ن یا اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو کامیابی حاصل ہوتی تھی لیکن رات کے پچھلے پہر ان کے مینڈیٹ پر’’ ڈاکہ‘‘ ڈالا گیا ۔ اگرچہ ضمنی انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ ن شدید دبائو میں تھی لیکن اس کے باوجود اسے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے برابر نشستیں مل گئیں۔ جب کہ اسے پاکستان تحریک انصاف کے مقابلے میں زائد ووٹ حاصل ہوئے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کامیابی مستقبل کے سیاسی نقشے کی عکاسی کرتی ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’ضمنی الیکشن پیغام ہے کہ آنے والا وقت کس کا ہے، اللہ کے فضل و کرم سے جلد یہ حالات بدل جائیں گے‘‘۔ عام انتخابات میں وفاقی دار الحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی ڈویژن میں پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کا صفایا کر دیا تھا۔ لیکن اڑھائی ماہ بعد ہونے والے ضمنی انتخاب میں یہ تاثر زائل ہو گیا ہے کیونکہ پاکستان مسلم لیگ ن نے نہ صرف قومی اسمبلی کی اٹک کی نشست پاکستان تحریک انصاف سے چھین لی ہے بلکہ اٹک اور جہلم میں پاکستان تحریک انصاف کی خالی کی ہوئی صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں بھی جیت لی ہیں البتہ عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی عمران خان نے این اے 35خالی کی تھی جہاں پاکستان تحریک انصاف کے علی نواز اعوان نے واضح کا میابی حاصل کی ہے۔ لہذا یہ بات کہی جا سکتی ہے وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کے ووٹرز تاحال پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لیکن پنجاب اسلام آباد سے مختلف سوچ رکھتا ہے۔ مسلم لیگ(ن) راولپنڈی کو اپنا گڑھ سمجھتی ہے عام انتخابات میں وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے راولپنڈی کے حلقہ این اے 62سے پاکستان تحریک انصاف کی مدد سے کا میابی حاصل کر لی تھی لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اس وقت بھی انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا جبکہ این اے 60 کا انتخاب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد حنیف عباسی کو سزائے عمر قید ہونے کی وجہ سے ملتوی ہو گیا تھا۔ ضمنی انتخاب میں اس نشست پر شیخ رشید احمد اپنے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ دلوانے میں کامیاب ہو گئے ضمنی انتخاب میں یہ واحد حلقہ ہے جس کے انتخابی نتائج کے بارے اپوزیشن نے سوالات اٹھائے ہیں ۔ این اے 60 سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سجاد خان اور پاکستان تحریک انصاف کے شیخ راشد شفیق کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوا سجاد خان کو مسلم لیگ کے رہنما سینیٹر چوہدری تنویر خان اور سجاد خان کو وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کی حمایت حاصل تھی مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا دعویٰ ہے کہ سجاد خان 957 ووٹوں کی اکثریت سے جیت رہے تھے لیکن اب اور سیز پاکستانیز کے ووٹ شامل کرنے کے بعد شیخ راشد شفیق کو 993کی اکثریت مل گئی ہے شیخ راشد شفیق 44 , 483ووٹ حاصل کئے تھے جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سجاد خان نے 43836ووٹ حاصل کئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے این اے 60کے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور از سر نو گنتی کا مطالبہ کر دیا ہے ۔این اے 63 (واہ ٹیکسلا) جو تحریک انصاف کے غلام سرور نے خالی کی تھی اس پردوبارہ تحریک انصاف کے منصور حیات نے کامیابی حاصل کر لی ہے ۔ این اے 56 اٹک میں بڑا’’ اپ سیٹ‘‘ ہوا اس نشست سے مسلم لیگ(ن) کے ملک سہیل کمڑیال نے36ہزار اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی ان کی شاندار کامیابی میں پاکستان تحریک انصاف کے ’’ناراض‘‘ رکن قومی اسمبلی میجر طاہر صادق کا بڑا عمل دخل ہے ۔ قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 155سے بڑھ کر 159ہو گئی ہے جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی 85 سے بڑھ کر 89ہو گئی جب کہ ایم ایم ایم اے نے ایک نشست پر کامیابی حاصل کر کے اس کی تعداد 16ہو گئی ہے اسی طرح پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) 5، پاکستان تحریک انصاف ن4،آزاد2 ، خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف 5،مسلم لیگ (ن) ایک ،این پی 3، سندھ میں پیپلز پارٹی2،بلوچستان میں بی این پی ایک اوایک آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی کی خالی کردہ نشستوںاین ای65 پرمسلم لیگ ق اور تحریک انصاف کے مشترکہ امیدوار چودھری سالک حسین این اے 69پر مسلم لیگ ق کے چودھری مونس الہی نے کامیابی حاصل کی اس طرح 3کزن قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو گئے ہیں چوہدری وجاہت حسین کے صاحبزادے حسین الہی پہلے ہی عام انتخابات میں کامیاب ہو چکے ہیں قومی سیاست تین بھائیوں کی اولاد آگئی ہے ۔پنجاب کی صوبا ئی نشستوں پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی خالی کر دہ دو نشستوں پی پی164پر مسلم لیگ ن کے سہیل شوکت بٹ جبکہ پی پی 165پر مسلم لیگ ن کے سیف الملوک کھو کھر کامیاب ہوئے ہیں ۔