قائمہ کمیٹی اجلاس، فشنگ پالیسی دو ہزار اٹھارہ کا ناجائز فائدہ اٹھا ئے جانے کاانکشاف

Oct 18, 2019

اسلام آباد(خبر نگار)قومی ا سمبلی کی قائمہ کمیٹی براے ٔ ٔ بحری امور میں انکشاف کیاگیاہے کہ فشنگ پالیسی دو ہزار اٹھارہ کا ناجائز فائدہ اٹھایا جاتارہا اس لئے نئی فشنگ پالیسی صوبوں کی مشاورت کے بعد کابینہ کو بھیجی جاے ٔ گی اور دو ماہ میں مکمل کرلی جاے ٔ گی نئی پالیسی کے تحت پنجاب ، بلوچستان اور سندھ میں جھینگوں کے فارم بنائے جائیں گے سندھ کے ماہی گیر بلوچستان کی حدود میں بڑی مقدار میں مچھلیاں پکڑ رہے ہیں جس سے مقامی لوگوں کو نقصان ہو رہاہے۔ قومی ا سمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس میر عامر علی خان مگسی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔رکن کمیٹی عبدالشکور نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ صرف گوادر کے راستے محدود کرنے کی تجویز پیش کر دی، اس سے گوادر پورٹ کو بھی فائدہ ہو گا اور سمگلنگ روکنے میں بھی مدد ملے گی رکن کمیٹی یقوب شیخ نے تجویز پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہمارے ہاں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو گناہ تصور کیا جاتا ہے، آپ سمگلنگ کو روکیں تجارت روکنے کی بات کیوں کرتے ہیں۔ رکن کمیٹی اسلم بھوتانی کا گوادر کی زمین اور پورٹ اور منصوبوں میں بلوچستان کا شیئرز نہ دینے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ زمین بلوچستان کی اور 91 فیصد شیئرز چین 9 فیصد وفاقی حکومت کو دے دیابلوچستان کو کچھ نہیں دیا گیا، اس ناانصافی کے خلاف احتجاج ہو گا گوادر کے لوگوں کو سڑکوں پر نکالیں گے دیکھتے ہیں صوبے کو شیئرز کیسے نہیں ملتا۔ کمیٹی ارکان نے رکن کمیٹی اسلم بھوتانی کے تحفظات سے اتفاق کرتے ہوئے کمیٹی نے کے پی ٹی میں لگائے گیے فانٹین پر آنے والے اخراجات کی مکمل تفصیلات طلب کر لیں۔۔ اجلاس میں فشنگ انڈسٹریز کو درپیش مسائل اور گوادر پورٹ پر ایکسپریس وے پر کام کی رفتار کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری میری ٹائم افیئرزنے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فشنگ کے طریقہ کار کو بہتر بناکربہتر زرمبادلہ کما سکتے ہیں اس وقت پاکستان سے فش ایران جاتے ییں اس وقت ایک سو ڈیڑھ ڈالر فی کلو مچھلی کی قیمت ملتی ہے نئے طریقہ کار کے تحت مچھلی پکڑنے اور پیکنگ کے زریعے آٹھ سے دس ڈالر فی کلو قیمت ملے گی نئے طریقہ کار کے تحت مخصوص کشتیاں تیار کی جارہی ہے اس وقت ایک کشتی تیار ہوچکی ہے چودہ مزید تیار ہورہا ہے یہ کشتیاں بلوچستان و سندھ میں ماہی گیروں کو دیں گیانہوں نے کہاکہ حکومت ڈیپ سی فشنگ پالیسی بنارہی ہے دوہزار اٹھارہ میں پالیسی بنی تھی لیکن اس کو اس وجہ سے روکا تھا کہ اس کو مس یوز ہورہاتھا وفاق کا مینڈیٹ محض ڈیپ سی فشنگ پالیسی بنانا ہے باقی تمام مینڈیٹ صوبوں سے کے پاس ہے نئی فشنگ پالیسی آئندہ دو سے تین ماہ کے اندر تیار ہوجائے گی انہوں نے بتایا کہ رجسٹریشن کے بارے میں ابھی تک کوئی میکنزیم نہیں بنایا گیا ۔ بلوچستان نے سمندر سے مچھلیاں پکڑنے کا لائسنس لیاہوا ہے جبکہ سندھ نے نہیںبارہ ناٹیکل کی حدود میں سندھ اور بلوچستان کے ماہی گیر ماہی گیری کر سکتے ہیں ۔ جبکہ کچھ علاقہ ممنوعہ قرار دیا گیا ہے تاکہ وہاں پر مچھلیوںکے بچوں کی پرورش ہو سکے نئی پالیسی کے تحت اب فش ٹرالر کے مالک کا پاکستانی اور ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہو نا ضروری ہو گا جس میں اس کے اکاون فی صد شیرز ہوں گے ۔

مزیدخبریں