فیضِ عالمؒ کانفرنس

Oct 18, 2019

نعیم احمد

مخدوم الامم حضرت ابوالحسن علی بن عثمان الہجویری المعروف داتا گنج بخشؒ جب اپنے شیخ ابوالفضل محمد بن حسن ختلیؒ کے حکم پر لاہور تشریف لائے تو وہ سلطان محمود غزنوی کے فرزند سلطان مسعود غزنوی کا اخیر عہدِ حکومت تھا۔ اس دور کے متعلق حضرت داتا گنج بخشؒ نے فرمایا: ’’خداوند بزرگ و بلند نے ہمیں اس زمانے میں پیدا کیا ہے جب لوگوں نے حرص و لالچ کا نام شریعت اور تکبر و جاہ و ریاست کی طلب کا نام عزت اور علم‘ ریائے خلق کا نام خوفِ الٰہی اور دل میں کینہ پوشیدہ رکھنے کا نام حلم‘ لڑائی جھگڑے کا نام بحث مباحثہ‘ ہزیانِ طبع کا نام معرفت‘ نفسانی باتوں اور دل کی حرکتوں کا نام محبت‘ خدا کے راستے سے منحرف اور بے دین ہونے کا نام فقر‘ حق تعالیٰ اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے کا نام فنا فی اللہ اور ترکِ شریعت کا نام طریقت رکھ لیا ہے۔‘‘ آپ کے اس فرمان سے آپ کے تقویٰ اور پابندیٔ شریعت کا اظہار ہوتا ہے۔ نامور جیورسٹ جسٹس امیر علی تحریر کرتے ہیں کہ جب حضرت داتا گنج بخشؒ کے دستِ حق پرست پر غیر مسلم جوق در جوق حلقۂ بگوش اسلام ہونے لگے تو ہندو راجہ جے سنگھ کے سپاہیوں نے اس سے شکایتاً کہا کہ سید علی ہجویریؒ ایک زبردست سیاسی شخصیت بنتے جا رہے ہیں‘ آپ اس طرف توجہ دیں۔ راجہ جے سنگھ نے سلطان مسعود غزنوی سے اس امر کا تذکرہ کیا تو اس نے جواب دیا کہ سید علی ہجویریؒ ایک برگزیدہ ہستی ہیں‘ ان کی طرف سے کسی کو کوئی تکلیف نہیں پہنچ سکتی۔ اس بات کو تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ مسلمانوں نے بھاٹی دروازہ کو ہجویری دروازہ کہنا شروع کر دیا ۔بھٹی راجپوتوں نے اس کا برا منایا اور اس کا نام جے سنگھ دروازہ رکھ دیا۔ جب حضرت علی ہجویریؒ کو اس معاملے کی اطلاع ہوئی تو انہوں نے دونوں اقوام کے اکابرین کو بلا کر کہا کہ نام بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک دلوں میں انقلاب نہ آئے۔ آپؒ نے مزید فرمایا کہ آپ لوگ جو بھی نام رکھیں گے‘ ہمیں منظور ہو گا اور اگر اس کا نام بھاٹی دروازہ ہی رہے تو اچھا ہے۔ راجہ جے سنگھ آپ ؒ کے اس اخلاقِ حسنہ اور فیصلے سے بہت متاثر ہوا اور اسلام قبول کر لیا۔ اس نے دست بستہ عرض کی کہ اس دروازے کا نام ہجویری دروازہ رکھنے کی اجازت عنایت فرما دیجئے۔ آپؒ نے فرمایا کہ ہجویری کی نسبت بھٹی قوم کا حق اس دروازے پر زیادہ ہے جو صدیوں سے یہاں آباد ہے۔ اس واقعہ کی اثر انگیزی کا یہ عالم تھا کہ لگ بھگ ایک مہینے کے اندر اندر بھٹی قوم کے تمام افراد حلقۂ بگوش اسلام ہو گئے۔ چنانچہ لاہور کے باسیوں کے قلوب دینِ اسلام سے منور کرنے میں آپؒ کی مساعیٔ جمیلہ نے بنیادی کردار ادا کیا۔ آپؒ کے دم قدم سے یہ شہر پُر رونق ہے۔ آپ کی بدولت اسے ’’عروس البلاد‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ آپؒ کے 976 ویں سالانہ عرس مبارک میں محض چند دن رہ گئے ہیں۔ خوشی کی ان گھڑیوں میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے حسبِ دستور اس بار بھی ’’فیضِ عالمؒ کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا جس میں پاکستان بھر سے مشائخ عظام‘ علمائے کرام اور طلبہ نے بھرپور شرکت کی۔ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ حضرت داتا گنج بخشؒ کی زندگی اسوۂ حسنہ کا عکس جمیل تھی۔ انہوں نے بے لوث محبت‘ اخلاص اور اخلاق حسنہ کے ذریعے لوگوں کے قلوب کو فتح کیا۔ ان کی تصنیف ’’کشف المحجوب ‘‘ زندگی بدل دینے والی کتاب ہے۔ ہر مسلمان کو اس کا مطالعہ اور حضرت داتا گنج بخشؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دینِ اسلام کی نشأۃ ثانیہ کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ کانفرنس میں آستانۂ عالیہ شرقپور شریف کے سجادہ نشین صاحبزادہ ولید احمد جواد شرقپوری‘ آستانۂ عالیہ سندر شریف پیر سید محمد حبیب عرفانی‘ ڈائریکٹر جنرل محکمۂ اوقاف و مذہبی امور پنجاب ڈاکٹر سید طاہر رضا بخاری‘ خطیب جامع مسجد حضرت داتا گنج بخشؒ مفتی محمد رمضان سیالوی‘ روزنامہ صحافت کے چیف ایڈیٹر خوشنود علی خان‘ جامعہ نظامیہ لاہور کے مدرس مفتی محمد عمران الحسن فاروقی‘ شعبۂ علوم اسلامیہ ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان سے پروفیسر عبدالقدوس درانی‘ متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے کوآرڈی نیٹر پیر محمد ضیاالحق نقشبندی اور مولانا محمد حسین گولڑوی نے حضرت داتا گنج بخشؒ کو خراج محبت پیش کیا۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کانفرنس میں شریک تمام مشائخ و علماء سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ مخدوم الامم کے حوالے سے منعقدہ اس عظیم روحانی اجتماع میں پاکستان کے تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والے حاضرین کی شرکت نے اسے قومی یکجہتی کی علامت بنا دیا ہے۔ انہوں نے دربار حضرت داتا گنج بخشؒ کی امور مذہبیہ کمیٹی کے معزز اراکین کی تشریف آوری پر بطور خاص ان کا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس کی نظامت کے فرائض تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے ڈپٹی سیکرٹری عثمان احمد نے سرانجام دئیے۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے چیئرمین ریاض حمید چودھری‘ حافظ الملت فائونڈیشن پنجاب کے صدر سید احسان احمد گیلانی اور انٹرنیشنل غوثیہ فورم کے چیئرمین ملک محبوب الرسول قادری بھی کانفرنس میں موجود تھے۔ کانفرنس کے دوران معروف نعت گو شاعر سرور حسین نقشبندی نے حضرت داتا گنج بخشؒ کی شانِ اقدس میں اپنی تحریر کردہ منقبت کچھ اتنے والہانہ انداز میں پیش کی کہ تمام شرکاء پر روحانی کیف طاری ہو گیا۔ آستانۂ عالیہ امیر ملت علی پور سیداں شریف پیر منور حسین شاہ جماعتی نے ملک و قوم کے اتحاد و سلامتی کیلئے دعا کراتے ہوئے کہا کہ حضرت داتا گنج بخش ؒ نے اس خطے میں توحید و رسالتؐ کا چراغ روشن کیا اور برصغیر کے بڑے بڑے جیّد مشائخِ کرام نے ان کے دراقدس سے فیض حاصل کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر حاضرین کی لنگر سے تواضع کی گئی۔
٭٭٭
15-10-2019

مزیدخبریں