اسلام آباد (+سٹاف رپورٹر+وقائع نگارخصوصی+نوائے وقت رپورٹ) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ فضل الرحمن اپنا ایجنڈا بتائیں اس کے بعد بیٹھ کر بات ہوگی۔ مولانا سے پہلا رابطہ ہوگیا، کچھ مشترکہ دوستوں کے ذریعے پیغام بھجوایا ہے۔ تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کریں گے۔ وزیراعظم کے استعفے کی بات مضحکہ خیز ہے، اس پر بات نہیں ہوسکتی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا اپوزیشن کے اگر کچھ ایشوز ہیں تو انہیں حل کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن اگر وہ صرف ہنگامہ کرنا چاہتے ہیں تو ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ سیاست میں بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے موجودہ صورتحال کے پیش نظر کسی سیاسی انتشار سے بچا جائے۔ ملک دشمن عناصر سیاسی انتشار سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا پٹھان جرگے والے لوگ ہیں۔ پورا یقین ہے کہ مولانا فضل الرحمن ہمارے ساتھ بیٹھیں گے۔ طاقت کے استعمال کے حق میں نہیں ہوں۔ ایسے نہیں ہو سکتا کہ کوئی بھی بغیر ایشو کے چڑھائی کر دے۔ میرے خلاف طاقت استعمال کی گئی تھی جس کا اچھا نتیجہ نہیں نکلا۔ پوری کوشش ہوگی 27 اکتوبر سے پہلے معاملات حل ہو جائیں۔ امن و امان کے حوالے سے ذمہ داری وزارت داخلہ کی ہے۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے خبردارکیا کہ اگر آزادی مظاہرین نے عوامی املاک کو نقصان پہنچایا تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایک بیان میں انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ کشمیر پراحتجاجی مظاہرے کرنے کی بجائے مشترکہ موقف اختیار کیا جائے کیونکہ مظاہروں سے قومی معیشت کونقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں ایک مفاہمتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ حالات کا تقاضہ ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو اپنا نام نہاد آزادی مارچ شروع کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ دوسری طرف مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کو روکنے کے لئے حکومت نے نئی حکمت عملی بنا لی اور مذاکرات کیلئے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی میں سینئر سیاست دانوں کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں 4 رکنی مذاکراتی کمیٹی بنائی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں چاروں صوبوں کے پارٹی نمائندے شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اب کمیٹی میں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالہیٰ اور اسد عمر کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ کمیٹی میں نئے ارکان کے ناموں کی حتمی منظوری وزیر اعظم دیں گے۔