شمالی شام میں فائر بندی کےسمجھوتے کے باوجود راس العین میں جھڑپیں اور گولہ باری

فائر بندی سے متعلق ترکی اور امریکا کے بیچ سمجھوتے کے باوجود جمعے کے روز شمالی شام کے علاقے راس العین میں گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز ترکی نے امریکا کے ساتھ اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا تھا کہ وہ پانچ روز کے لیے اپنے حملے کو روک دے گا۔ اس اقدام کا مقصد کردوں کے زیر قیادت فورسز کو انخلا کا موقع دینا ہے۔ادھر شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گروپ المرصد نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کے سمجھوتے کے باوجود راس العین اور عین عیسی کے علاقوں میں جھڑپوں اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔یاد رہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ شمالی شام کی صورت حال کے حوالے سے امریکا اور ترکی کے درمیان ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے۔ انقرہ میں امریکی سفارت خانے کے اندر گفتگو کرتے ہوئے پینس نے باور کرایا کہ واشنگٹن اور ترکی شام میں فائر بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 120 گھنٹوں کے لیے عسکری کارروائیوں روک دی جائیں گی اور اس دوران امریکا کرد پروٹیکشن یونٹس کی فورسز کے انخلا کی کارروائی آسان بنانے کی نگرانی کرے گا۔ مائیک پینس نے ترکی پر زور دیا کہ وہ فائر بندی کی مکمل پاسداری کرے اور متاثرہ علاقوں میں اقلیتوں کی مدد کرے۔دوسری جانب ترکی کے وزیر خارجہ چاوش اولو مطابق سرحدی علاقوں سے "دہشت گردوں" کا انخلا لڑائی روکنے کے سمجھوتے پر عمل درامد کی بنیادی شرط ہے۔ ترک وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ترکی نے شام میں فوجی آپریشن ختم نہیں کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن