انٹرنیٹ تک رسائی کیلئے اسمارٹ فونز کو سستا کیا جائے

موجود ہ معاشی مسائل کے پیش نظر کم آمدنی والے افراد کے لیے روزمرہ اخراجات سے ہٹ کر بچت کرنا انتہائی مشکل ہوچکاہے،ایسے میں کوئی موبائل فون جیسے اضافی اور لازمی ضرورت کے لیے کیسے بھاری رقم خرچ کرسکتاہے۔حال ہی میںمجھے اپنی کام  والی کو اسمارٹ فون لے کر دینے کا اتفاق ہوا تاکہ وہ اپنے کام کے سلسلے میں دیگر متعلقہ افراد کے علاوہ گھر میں بھی واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کرسکے۔اس دوران مجھے انداز ہ ہوا کہ ایک ایسی خاتون کو جسے کاروبار کے سلسلے میں دیگر لوگوں سے آن لائن رابطہ کرنا ہوتا ہو، اگراسے انٹرنیٹ میسر نہ ہو توسارا نظام ہی تعطل کا شکار ہوجاتاہے۔اس میں شک نہیں کہ انٹرنیٹ لوگوں کے معاشی استحکام کے لیے بہت ضروری بن چکاہے ۔انٹرنیٹ کی مدد سے ملکی خواتین کو غربت سے نکالنے اور انہیں معاشی طور پر مستحکم کیا جاسکتاہے۔انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے موبائل ٹیکنالوجی ضروری ہے ،پاکستان میں سستا سے سستا اسمارٹ فون بھی دس، پندرہ ہزار روپے سے کم کا نہیں آتا۔اسمارٹ فونزکا عام آدمی کی دسترس میں نہ ہونا بھی لوگوں کو صحت مند سرگرمیوںاور انٹرنیٹ کی سہولیات سے دور رکھتا ہے۔میری رائے میں، اس رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے حکومت، پسماندہ طبقے کے لیے ہینڈ سیٹ کی خریداری پر سبسڈی دے، اس سے ممکنہ خریداروں پربھی معاشی بوجھ کم ہوجائے گا۔ ٹیلی کام آپریٹرز کو بھی ہدایت دی جائے کہ وہ خطے کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی لوگوں کو ایک یا دوسال کی آسان اقساط پر موبائل فون سیٹ فراہم کریں ۔مزید براں ملک کے ڈیجیٹل مستقبل کے لیے  اسمارٹ فون تک رسائی آسان بنانا ملکی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیئے ، صرف اس صورت میں ہی ڈیجیٹل میدان ترقی ممکن ہوسکتی ہے (گلشن ناز، کراچی)

ای پیپر دی نیشن