نوازشریف کا سیاسی مستقبل ہے نہ اداروں کے خلاف دشمن کی زبان استعمال کرنے دینگے: شبلی فراز

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے ایک ماہ کی طویل تیاریوں کے باوجود گزشتہ رات گوجرانوالہ میں ایک ناکام جلسہ کیا۔ حزب اختلاف کی جماعتیں گوجرانوالہ میں سٹیڈیم نہیں بھر سکیں کیونکہ عوام ان کے ذاتی مفادات سے بخوبی آگاہ ہیں، حزب اختلاف کو گوجرانوالہ میں اپنے ناکام شو سے سبق سیکھنا چاہئے، ان کے پاس مستقبل کا کوئی لائحہ عمل نہیں ہے اور وہ صرف اپنے ذاتی مفادات کو تحفظ دینا چاہتے ہیں۔اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عوام اپوزیشن کے ذاتی مفادات کی سیاست کو جانتے ہیں، ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں، انھوں نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا، ان کو غریبوں کے دکھ درد کا کیا پتہ ؟ مریم نواز بتائیں انہوں نے کسی غریب سے آخری ملاقات کب کی؟وزیر اطلاعات نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز کنوینشن سینٹر میں وفاقی وزیر فواد چودھری کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا  فراز نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا جلسہ فلاپ شو تھا۔ مسئلہ یہ ہے کہ اپوزیشن نے کل جو زبان استعمال کی خصوصاً بلاول بھٹو اور خواجہ آصف نے انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی، بلاول بھٹوسے یہ توقع نہیں تھی، ہمیں توقع نہیں تھی کہ آپ خواتین کے بارے میں اتنی گھٹیا گفتگو کریں گے، اْن خواتین کو اس کا حصہ بنایا جن کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔ انہوں نے بلاول کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی اپنی والدہ بھی سیاست کرتی تھیں، آپ کو اس بات کا احساس نہیں ہوا کہ جو زبان آپ استعمال کر رہے ہیں وہ مناسب ہے یا نہیں۔ خواجہ آصف نے تو بہت ہی گھٹیا کام کیا، اپنے قماش کا مظاہرہ کردیا کہ ان کی سیاسی سوچ کس طرح کی ہے، پاکستان کے عوام یہ سب کچھ دیکھ رہے تھے۔شبلی فراز نے کہا کہ کل پی ڈی ایم کے اتحاد کے مظاہرے میں نہ تو اتحاد نظر آیا، نہ یقین نظر آیا اور نہ کوئی نظم و ضبط نظر آیا، اس اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو جس طرح خالی کرسیوں کے سامنے خطاب کروایا، میرے خیال میں انہوں نے مولانا صاحب کو ہمیشہ دھوکا دیا، پچھلے سال مارچ میں بھی دیا تھا اور ابھی بھی دیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کا پہلا ہی شو اتنا فلاپ ہوا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس کا کوئی مستقبل ہے۔ آدھا سٹیڈیم، لوگ تقریریں سنے بغیر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح آپ نے اداروں پر بات کی یہ بھی آپ ایسا کھیل کھیلنے جا رہے ہیں جس سے آپ پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں، آپ دشمنوں کی زبان استعمال کررہے ہیں جس کی ہم آپ کو اجازت نہیں دیں گے، ہم پوری طرح سے اداروں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور کوئی بھی ایسی بات برداشت نہیں کی جائے گی جو اس ملک کی سلامتی، اس ملک کے لیے کھڑے ہونے والے لوگوں کو نشانہ بنائے۔ شبلی فراز نے نام لیے بغیر کہا کہ آپ نے تقرر کیا، آپ ایکسٹنشن میں شریک تھے، آج کیونکہ آپ کی منشا کے مطابق چیزیں نہیں ہو رہیں تو آپ نے گندی زبان استعمال کرنی شروع کردی ہے، یہ بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نومبر 2011 میں عمران خان نے پیش گوئی کی تھی کہ جب بھی احتساب شروع ہو گا تو یہ سب اکٹھے ہو جائیں گے اور کل ہم نے دیکھا کہ امیرزادوں کے ناخلف بچے کس طریقے سے گفتگو کر رہے تھے اور یہ بگڑے ہوئے امیرزادے کس طریقے سے عوام اور فوج کو للکا رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ 11 جماعتیں کروڑوں روپیہ خرچ کرنے کے بعد بھی اگر 15 سے 18ہزار لوگ جمع کر سکیں جبکہ گوجرانوالہ کی اپنی آبادی لاکھوں میں ہے، گوجرانوالہ ڈویژن کی آبادی کروڑوں میں ہے اور اس میں سے اپوزیشن صرف 15 سے 18ہزار آبادی جمع کر ائی۔فواد چوہدری نے کہا کہ تنظیم کا یہ حال تھا کہ پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) نے رات 2بجے مولانا فضل الرحمٰن کو خطاب کا موقع فراہم کیا، اس وقت خالی کرسیوں سے ان کا خطاب تھا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف بالکل روٹھی ہوئی محبوبہ جیسا رویہ رکھے ہوئے ہیں، انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ فوج سے کیسے بدلہ لیں کہ انہیں ٹھکرایا کیوں، انہیں وہ وقت نہیں بھولتا جب وہ لاڈوں میں پلتے تھے۔ میں اسی لئے بار بار نواز شریف کے باہر جانے کے خلاف تھا اور میں نے ہمیشہ یہ بات کی کہ نواز شریف کو باہر نہ جانے دیں کیونکہ جب ایسے لوگ باہر جاتے ہیں تو الطاف حسین بن جاتے ہیں، آپ بین الاقوامی سٹیبلشمنٹ کا اثاثہ بن جاتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کا بیانیہ میجر گروز یا اجیت ڈوول سے الگ تو نہیں ہے، مجھے بتائیں کہ ہماری فوج کے آرمی چیف، لیفٹیننٹ جنرل، میجر جنرلز، بریگیڈیئرز، کرنل اپنے جوانوں کے شانہ بشانہ جنگیں نہیں لڑے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آپ فوج میں فرق ڈالنے کی کوشش کرکے بھارتی بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں اور اسی کل گوجرانوالہ، سیالکوٹ، نارووال کے لوگوں نے آپ کو مسترد کیا۔ آپ نے کشمیر پر ایک لفظ بات نہیں کی۔ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ججوں سے آپ فیصلے لے رہے ہیں تو جس جج نے فیصلہ دیا تھا، وہ تو چیف جسٹس پاکستان ہے، پچھلے جج آصف سعید کھوسہ نے ایکسٹینشن کے خلاف فیصلہ دے دیا تھا اور اگر آپ کے بقول پاکستان کا پورا نظام عدل ایک دو لوگوں کے نظام پر چل رہا ہے تو کیا آپ آئین سے غداری کی بات نہیں کر رہے؟۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی پارٹی کی جانب سے عدلیہ اور فوج کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے، یہ پاکستان کی ریاست پر حملہ ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہم ان کے کیسز کے اوپر ان کو کوئی ریلیف نہیں دیں گے، نواز شریف کو لندن سے واپس لایا جائے گا، وہ اپنی قید یہاں پر پوری کریں یا پاکستان کے لوگوں کو ان کا پیسہ واپس کریں۔ پہلے جلسے میں جس طرح آپ کے غبارے سے ہوا نکلی ہے تو مجھے امید ہے کہ آپ اگلے جلسے ابھی سے منسوخ کردیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...