سندھ میں ’’جبری تبدیلی مذہب‘‘کا کوئی سراغ نہیں ،آئی پی ایس

اسلام آباد(نا مہ نگار)انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس)کے تحقیق کار صوفی غلام حسین کی جانب سے سندھ میں تبدیلیء مذہب پر اپنی نوعیت کے پہلے تحقیقی مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبے میں غیرمسلموں بشمول نابالغ لڑکیوں کچہری تبدیلی مذہب کا نشانہ بننے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔دس سالہ عرصے پر محیط اس تحقیق میں مرحلہ وار فیلڈ وزٹس، سندھی سماج کے مختلف طبقات کے انٹرویوز اور صوبے بھر کی درگاہوں اور عدالتوں سے حاصل شدہ اعداد و شمار کا شماریاتی تجزیہ کیا گیا۔یہ تحقیق جس کا حوالہ گزشتہ ہفتے مسترد ہونے والے "انسدادِ جبری تبدیلء مذہب بل" کے جائزے کے لیے بننے والی پارلیمانی کمیٹی بھی دے چکی ہے،آئی پی ایس کے حاصل کردہ اور ترتیب شدہ ایک بڑے ڈیٹا سیٹ پر مشتمل ہے۔طویل ترین اور انتہائی تفصیلی فیلڈ ورک میں سماج کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے مسلم اور غیر مسلم افراد کے 200تفصیلی انٹرویوزلینے کے ساتھ ساتھ 400سے زائد آڈیو ریکارڈنگز کے مواد کا تجزیہ اور غیرسرکاری تنظیموں کی رپورٹوں  کاجائزہ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 970افراد پر مشتمل جوڑوں میں ایک بڑی تعداد ان بیواوں کی ہے جو ہندو رہتے ہوئے دوسری شادی نہیں کر سکتی تھیں۔ تحقیقی عمل کے دوران سامنے آنے والا یہ مواد پہلے ہی کئی قومی و بین الاقوامی فورمز پر پیش کیا جا چکا ہے جن میں پارلیمنٹ، اسلامی نظریاتی کونسل، اسلام آباد بار کونسل اور امریکہ کی براون یونیورسٹی کا واٹسن انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی و عوامی امور شامل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...