اسلام آباد (نا مہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم میں وفاقی وزیر پٹرولیم نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ سال گیس بحران کی سب سے بڑی وجہ سابق وزیر منصوبہ بندی نے ملک میں گیس درآمد نہ کرنے کی سفارش کی تھی اس سال گیس کی شارٹج نہیں ہو گی۔ حکومتی پٹرولیم کمپنیاں یونین کونسل سطح پر ایل پی جی سرکاری نرخوں پر فروخت کریں گی‘ کمیٹی میں وفاقی وزیر پٹرولیم اور رکن کمیٹی سیف اﷲ ابڑو میں تلخ کلامی اور جھڑپ‘ چیئرمین کمیٹی بیچ بچائو کرتے رہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس چیئرمین کمیٹی عبدالقار کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک‘ سینیٹر فدا خان‘ سیف اﷲ ابڑو‘ سینیٹر سعدیہ عباسی کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے پاکستان ایل این جی کے مسعود نبی سے سوال کیا کہ سابق حکومت میں ایل این جی سستی تھی توکیوں نہ خریدی؟ اس پر وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا کہ آپ مجھ سے سوال کریں، سیف اللہ ابڑو نے جواب دیا کہ مجھے متعلقہ افسر سے پوچھنے دیں۔ جب مصدق ملک نے کہا کہ میں آپ کے سوال کا جواب دے رہا ہوں تو سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ وزیر مملکت تو کمیٹی میں بیٹھ بھی نہیں سکتا جس پر وزیر مملکت مصدق ملک نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں کمیٹی میں بیٹھ نہیں سکتا تو بلایا کیوں تھا۔ توہین نہ کی جائے میں چلا جاتا ہوں۔ آپ پہلے فیصلہ کر لیں کہ وزیر مملکت کو کمیٹی اجلاس میں بیٹھنے کا حق حاصل ہے یا نہیں، آپ کمیٹی کے رولز منگوا کر دیکھیں، ایسا نہیں ہو گا کہ آپ یہاں مائیک کھول کر جو مرضی بولیں۔ آپ مجھ سے اس طرح بات نہیں کر سکتے، جس پر چئیرمین کمیٹی نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ آپ اگر آپس میں اس طرح بولیں گے تو اجلاس کس طرح چلے گا ، انہوں نے مصدق ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے وزیر ہیں آپ سوال کا جواب دیں، سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اجلاس میں موجود افسران کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ بیوروکریٹس سیاسی لوگوں کو استعما ل کر جاتے ہیں جس پر مصدق ملک نے کہا کہ میں اس ٹیم کے ساتھ کام کر تا ہوں یہی بابو ہیں جو وزارت میں کام کر رہے ہیں۔ کمیٹی میں آنے یہ مقصد نہیں کسی کے وقار پر سوال اٹھایا جائے، ایسا نہیں کہ آپ اگر طاقت میں ہیں تو کسی کی عزت اچھالیں، انہوں نے کہا کہ گیس درآمد کرنا مسئلہ نہیں مسئلہ گیس کی قیمت کا ہے۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ گیس کے دو تین سپلائر ہیں جن سے گیس خریدی جا تی ہے وزارت کو چاہیئے کہ پیپرا رولز میں نرمی کر کے دیگر کمپنیوں سے بھی گیس خریدی جائے۔ نئے گاہک تلاش کیے جائیں تاکہ سستی گیس مل سکے۔ ملک میں گیس اور بجلی کی کمی کی وجہ سے ملک میں صنعتیں بند ہو رہی ہیں، وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا کہ گیس اور تیل کی خریداری کے لیے مختلف ممالک سے بات چیت جاری ہے۔ جلد اسے معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اس سال گیس کی درآمد میں امریکہ اور یورپ شامل ہیں، روس یوکرائن جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر نرخوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر رکن کمیٹی سیف اﷲ ابڑو نے سوال کیا کہ سابقہ حکومت میں سیکرٹری پٹرولیم اور افسران کون کون تھے جس پر ایل پی جی کے اعلیٰ افسر غلام نبی مسعود نے کہا کہ وہ گزشتہ دو سال سے اسی عہدے پر ہوں جس پر سیف اﷲ ابڑو نے کہا کہ حکومتیں ایک دوسرے پر الزام دھرتی رہتی ہیں لیکن نوکر شاہی ہی پالیسی بناتی ہے اور ہر حکومت کو سب اچھا کی رپورٹ دیتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی عبدالقادرکے سوال کے جواب میں پٹرولیم حکام نے بتایا کہ کوئٹہ یا بلوچستان کے انتہائی ٹھنڈے مقامات پر سردیوں میں مزید گیس دینے کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر رخسانہ زبیری کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر مصدق ملک نے تسلیم کیا کہ حکومت سترہ ڈالر فی یونٹ گیس خرید کر صنعتکاروں کو 9 ڈالر میں گیس فراہم کر رہی ہے جبکہ وہ بقایا جات ادا کرنے کو تیار نہیں جبکہ غریبوں سے پوری پوری رقم وصول کی جا رہی ہے، یہ کمپنیاں ہر دور میں بااثر رہی ہیں اور من مانی کرتی رہی ہیں۔
گیس بحران