اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے اختیارات سے تجاوز پر ایف آئی اے اہلکاروں کےخلاف کارروائی کی درخواست میں ایف آئی اے وکیل کو دلائل کےلئے آخری مہلت دےدی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ ایف آئی اے نے اس کیس میں اہلکاروں کے خلاف انکوائری شروع کی ہے،عدالت نے ایف آئی اے وکیل سے استفسار کیاکہ ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ آپ نے نہیں دیکھی؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے،ایف آئی اے وکیل نے کہاکہ اس وقت پولیس اور ایف آئی اے آپس میں ایک دوسرے سے تعاون نہیں کر رہے،ہر کوئی اپنی جان بچانے کی کوشش میں ہے،عدالت کچھ وقت دے یہ آپس میں بیٹھ جائیں میں بھی رپورٹ پڑھ کر دلائل دوں گا،ایف آئی اے وکیل نے دلائل کے لیے مہلت دینے کی استدعاکرتے ہوئے کہاکہ ڈی سی کی پہلے والی اور بعد والی رپورٹ میں نے دیکھنی ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے والی اور اب والی رپورٹ میں صرف اتنا فرق ہے اس وقت حکومت اور تھی اب اور ہے،عدالت نےمذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی مزید سماعت 28 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔واضع رہے کہ ایف آئی اے اہکاروں کے اختیارات سے تجاوز کے خلاف صحافی محسن بیگ نے درخواست دائر کر رکھی ہے،ایف آئی اے اہکاروں نے مقدمہ اندارج کے جسٹس آف پیس کے حکم کو چیلنج کر رکھا ہے۔
جسٹس اطہر
اختیارات سے تجاوز،اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایف آئی اے وکیل کو آخری مہلت
Oct 18, 2022