اسلام آباد(آئی این پی )مغربی ہمالیہ کے گلیشیئرز اگلے 50 سالوں میں پگھل جائیں گے۔ پاکستان میں مستقبل میں سیلاب کے خطرات میں اضافہ، پاکستان میں گلیشیئرز 13,680 مربع کلومیٹر پر محیط ،گھریلو اور صنعتی شعبے 2025 تک 15 فیصد زیادہ پانی استعمال کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق آبی وسائل کا بہت زیادہ انحصار موسمی تغیرات پر ہوتا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ان کی دستیابی متاثر ہوتی ہے جو کہ زرعی پیداوار میں ایک اہم عنصر ہے۔وزارت موسمیاتی تبدیلی کے پبلک ریلیشن آفیسر محمد سلیم نے بتایا کہ پاکستان ایک زرعی معیشت ہے اور اس لیے پانی پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے ضروری ہے۔پانی جو سب سے اہم قومی وسائل میں سے ایک ہے نایاب ہوتا جا رہا ہے۔ یو این او کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پانی کے بحران کا سامنا کرنے والے ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ زراعت کا شعبہ 93 فیصد، گھریلو شعبہ 5 فیصد، اور صنعتی شعبہ 2 فیصد آبی وسائل استعمال کرتا ہے۔ گھریلو اور صنعتی شعبے 2025 تک 15 فیصد زیادہ پانی استعمال کریں گے۔
زراعت کا شعبہ پانی کا سب سے بڑا صارف ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ معیشت میں اس کا حصہ کم ہوتا چلا گیا ہے۔پاکستان کے آبی وسائل آب و ہوا سے جڑے ہوئے ہیں۔ لہذامتوقع موسمیاتی تبدیلی کے سنگین مضمرات ہیں۔ ملک کے میٹھے پانی کے وسائل بنیادی طور پر برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ مون سون کی بارشوں پر منحصر ہیں۔پاکستان میں قابل استعمال زیر زمین پانی کی ایک بڑی مقدار موجود ہے لیکن اس وسائل کا غلط استعمال کیا جاتا ہے خاص طور پر کچھ انتہائی خشک علاقوں میں جہاں زمینی وسائل سے پانی نکالا جاتا ہے۔سلیم نے کہا کہ پاکستان کو اپنے زرعی شعبے کو پانی کی کمی سے بچانے کیلئے گیلے موسم سے خشک موسم تک اور گیلے سال سے خشک سال تک ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا۔