ْٰٰٰٓٓٓٓٗٗٗٓٓٓٓٓٓٓہائی ویلیو ریسرچ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے آئی پی آر کی خلاف ورزیوں پربھاری جرمانے عائد کرنے کا مطالبہ  کردیا 

Oct 18, 2022

لاہور(کامرس رپورٹر ) پاکستان میں سرکردہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندہ تنظیم اوورسیزانوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ہائی ویلیو ریسرچ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے آئی پی آر کی خلاف ورزیوں پربھاری جرمانے عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اوآئی سی سی آئی کے سالانہ آئی پی آر سروے2022 کے نتائج کا اجراء کرتے ہوئے چیمبر نے ملک میں نافذآئی پی آرکی خلاف ورزیوں پر سزاؤں میں نرمی پر تشویش کا اظہار کیاہے اور کہا ہے کہ بدقسمتی سے آئی پی آر حکومت اور اہم سٹیک ہولڈرز کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔ اس کا اظہاراس بات سے ہوتا ہے کہ آئی پی او پی (انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان) جیسے اہم ادارے میں چیئرمین جیسا کلیدی عہدہ مئی2021سے خالی پڑا ہے اور پاکستان کے معاشی مرکزکراچی میں آئی پی آر ٹریبونلزکو مضبوط  بنانے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گے۔ آئی پی آر کی خلاف ورزیوں نے حکومت کو بڑی مقدار میں محصولات سے محروم کردیا ہے۔ اس کے علاوہ ادویات سمیت جعلی مصنوعات کے مارکیٹ میں آنے سے عوام کی زندگیوں اور صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ آئی پی حقوق دینے میں طویل وقت لگانا، رجسٹریشن کیلئے پیچیدہ طریقہ کاراورآئی پی آر کے تحفظ کیلئے طویل عدالتی کاروائی اوآئی سی سی آئی،آئی پی آر سروے 2022میں نمایاں کئے گئے اہم مسائل ہیں۔سروے کے 50فیصد جواب دہندگان کے مطابق ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹس ایک سے تین سال کے دوران رجسٹر ہوجاتے ہیں جبکہ 53فیصد کے خیال میں آئی پی آر سے متعلق تنازعوں کے حل میں تین سال سے زائد کا عرصہ لگ جاتا ہے۔ سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو وسیکریٹری جنرل عبدالعلیم نے کہا کہ اوآئی سی سی آئی، آئی پی آر کی خلاف ورزی کرنے والی مصنوعات کی کڑی نگرانی، پاکستان میں برانڈ مالکان کے ساتھ مربوط رابطوں اور امپورٹ ویلیوایشن پر نگرانی کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے آئی پی او پی کے ساتھ مل کرکام کرتی ہے جو حکومتی محصولات بڑھانے اور جائز ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی تیاری میں اہم ثابت ہوگا۔او آئی سی سی آئی، آئی پی او پی، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور میڈیا کے ساتھ مل کرپاکستان میں آئی پی آر کے بہتر تحفظ اور ملک میں معیاری تحقیق پر مبنی مصنوعات کی تیاری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ 31ممالک سے تعلق رکھنے والے او آئی سی سی آئی کے 200سے زائد ممبران ملک کے 14مختلف سیکٹرز میں مصروفِ عمل ہیں اور پاکستان کی معیشت میں سب سے زیادہ شراکت دار ہیں۔او آئی سی سی آئی کے ممبران نے گزشتہ10سالوں میں مجموعی طورپر 21ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اوراپنی سی ایس آر سرگرمیوں کے ذریعے معاشرے کی سماجی و اقتصادی ترقی میں نمایاں طورپر بڑی شراکت کے ساتھ ساتھ ملک کی سالانہ ٹیکس وصولیوں میں تقریباً  ایک تہائی حصہ ڈالا ہے۔

مزیدخبریں