قائد اعظم یونیورسٹی اراضی پر بائی پاس کی تعمیر، ماہرین تعلیم میدان میں اتر آئے


اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)قائد اعظم یونیورسٹی کی اراضی پر بھارہ کہوہ بائی پاس کی تعمیر کے معاملے پر یونیورسٹی فیکلٹی، ماہرین تعلیم ، ادیب و سکالرز کے بعد یونیورسٹی کے طلبا بھی یونیورسٹی کی اراضی کے حصول اور ترقیاتی منصوبے کو فی الفور روکنے کے لئے میدان میں اتر آئے، سو شل میڈیا پر بھی مختلف مکاتب فکر کے لوگ یونیورسٹی اراضی پر بائی پاس کے منصوبے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے، سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم ٹو ئٹر پر #HandsoffQAU ٹاپ ٹرینڈ میں شامل ہو گیا ہے،فیکلٹی ممبران نے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوموار کو پٹیشن دائر کر دی، آج بروز منگل کیس کی سماعت ہو گی۔ دوسری جانب وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے آٹھ ممبران پر مشتمل جوائنٹ ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس گزشتہ روز وزارت تعلیم میں منعقد ہوا جس میں کیو اے یو کے ایک ممبر ڈاکٹر تصور حیات شریک نہ ہو سکے، سی ڈی اے کے ممبران اور وزارت تعلیم کی جانب سے افسران نے بھی اجلاس میں شرکت کی، صدارت ایڈیشنل سیکر ٹری تعلیم وسیم اجمل چوہدری نے کی۔ اجلاس میں شریک ایک ممبر نے بتایا کہ کیونکہ یہ جوائنٹ ورکنگ گروپ کا ابتدائی اجلاس تھا اس لئے اس میں دونوں جانب سے اپنے اپنے موقف بیان کئے گئے ، دونوں طرف سے تحفظات بیان کئے گئے تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، جوائنٹ ورکنگ گروپ کا اگلہ اجلاس آئندہ ہفتے منعقد ہو گا۔ دوسری جانب معروف معیشت دان قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ انہیں انتہائی افسو س ہے کہ یونیورسٹی کی اراضی پر قبضہ کے اقدام کو بعض اہم شخصیات دفاع کر رہی ہیں۔ ماہر تعلیم ڈاکٹر پرویز ہود بھو ئی اور رسول بخش رئیس نے یونیورسٹی کی اراضی چھینے جانے اور غیر قانونی استعمال پر یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی ذمہ دار قرار دیا ہے۔ قائد اعظم یونیورسٹی ایلو منائی ایسو سی ایشن کے جنرل سیکر ٹری مرتضی نور نے کہا کہ بد قسمتی کی بات ہے کہ یونیورسٹی پہلے ہی اپنی مکمل اراضی کے حصول کی جدو جہد میں مصروف تھی اور اب سی ڈی اے اور حکومت نے بھارہ کہوبائی پاس منصوبے کے لئے یو نیورسٹی سے اجازت لئے بغیر منصوبے کو پھیلا رکھا ہے، ادھرگزشتہ روز یونیورسٹی میں طلبا نے احتجاجی مظاہرہ میں کہا کہ سی ڈی اے اور حکومت اس منصوبے کو فی الفور روکے، بصورت دیگر اس معاملے کو مہم بنا کر پھیلایا جائے گا۔۔ قائدین سٹو ڈنٹس فیڈریشن نے بھی آج یونیورسٹی میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن