کراچی(نیوز رپورٹر)نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ اسلام آبادکے سی ای او ڈاکٹر بلال انور نے کہا ہے کہ 2022کی سیلابی صورتحال نے پاکستان میں موسم کے موافق صحت کی نگہداشت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرکی ضرورت کو ا±جاگر کیا ہے، غذا کے بعد صحت کی نگہداشت سے متعلق شعبہءخدمت کی اہمیت سب سے زیادہ ہے جبکہ کسی آفت کے بعد ردِ عمل میں متاثرہ علاقوں میں ان کی ضروریات کے مطابق ا±ن کی زندگی بچانے اور ذریعہ معاش کی فوری فراہمی ہے۔یہ بات انھوں نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی),جامعہ کراچی کے زیرِ اہتمام ”موسم کے موافق صحت کی نگہداشت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر: پاکستان میں آفات کے بعد کا منظر “ کے موضوع پربین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں پیر کو منعقدہ ایک روزہ ہائبرڈ سمینار سے خطاب کے دوران کہی۔ سیمینار کا انعقاد ڈاکٹر پنجوانی سینٹربر ائے مالیکیو لر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ، پاکستان اکیڈمی آف سائینسز،ایوائڈایبل ڈیتھ نیک ورک برطانیہ، اور سندھ انوویشن ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نیٹ ورک (سائرن) کے باہمی تعاون سے ہوا۔ ڈاکٹر بلال انور نے کہا کہ آفات کے آنے سے صحت کے نظام پر بہت دباو پڑتاہے جس سے صحت سے متعلق خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، انھوں نے کہا موجودہ سیلاب سے63لاکھ افراد متاثرہ ہیں جوگھریلو صفائی کی سہولیات سے محروم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ نے کرونا کی وبا ئ کے دوران ویکسین اور صحت سے متعلق دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے50ملین امریکی ڈالر کی رقم متعلقہ اداروں کو فراہم کی تھی۔ پاکستان اکیڈمی آف سائینسز کراچی چیپٹر کے سیکٹریٹری ڈاکٹر محمد واسع نے کسی آفت کی پیشگوئی اور آفت سے مقابلے کرنے کی تیاری کی اہمیت پر زور دیا، انھوں نے کہا موجودہ سیلاب میں ایک اندازے کے مطابق17سو لوگ اس آفت میں جان گنوا بیٹھے جبکہ 12800افراد زخمی ہوئے، عالمی ادارے کے مطابق تین ملین بچے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر مدد کے طلب گار ہیں، مختلف امراض میں ہزاروں افراد الگ مبتلا ہوئے ہیں۔ آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نیوزی لینڈ کے پروفیسر ڈاکٹرمائیکل پیٹرسین نے کہا موسمی تبدیلی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ایوائڈایبل ڈیتھ نیٹ ورک برطانیہ کے تاسیسی صدر ہائیڈی کی شیروشیتانے ایوائڈایبل ڈیتھ نیٹ ورک کی کارکردگی سے متعلق شرکاءکو آگاہ کیا جبکہ برطانیہ کی یونیورسٹی آف لیسسٹرکے رسک مینجمنٹ کی پروفسیر ڈاکٹر نیبا دیتاایس رے بنینٹ اپنے ادارے کے تحت ہونی والے تحقیق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آفات سے متعلق تعلیم، ماوں کی اموات اور غیر محفوظ اسقاطِ حمل سے پیدا شدہ امراض جیسے اہم موضوعات پر تحقیقی کام کیا گیا ہے۔ ایک روزہ ہائبرڈ سمینار سے، گائیناکولوجسٹ، سماجی کارکن اور ٹیکنوکریٹ پروفیسر ڈاکٹر غزنا خالد اورایوائڈایبل ڈیتھ نیٹ ورک کی ڈاکٹر نمرا اقبال نے بھی خطاب کیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ