وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا فیصلہ 6 سال بعد سناتے ہوئے تمام ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بیرسٹر فہد ملک کیس کا فیصلہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سنایا۔ سیشن جج عطا ربانی نے کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ 7 ہفتوں کے بعد سناتے ہوئے نامزد ملزمان کو عمر قید کی سزا دے دی۔تینوں مجرم راجہ ارشد، راجہ ہاشم اور نعمان کھوکھر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ جج نے نعمان کھوکھر سے پوچھا کہ آپ پر کتنے کیسز تھے؟ نعمان کھوکر کا کہنا تھا کہ جو کیس تھا، اس میں بری ہوچکا ہوں۔ معزز جج عطا ربانی نے جرم ثابت ہونے پر راجہ ارشد، راجہ ہاشم اور نعمان کھوکھر نامی ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی۔ واضح رہے کہ بیرسٹر فہد ملک کا قتل 15 اگست 2016 کو ہوا تھا۔مقتول بیرسٹر فہد ملک کو اسلام آباد کے تھانہ شالیمار کی حدود میں قتل ہوئے۔ پبلک پراسیکیورٹر رانا حسن عباس کیس کی پیروی کر رہے تھے۔ کیس کی سماعت 6 سال تک جاری رہی۔عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد پولیس نے مجرموں کو اپنی کسٹڈی میں سخت سیکیورٹی میں کچہری سے اڈیالہ جیل پہنچا دیا۔ جیل روانگی کیلئے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا گیا۔بیرسٹر فہد ملک قتل کیس انسدادِ دہشت گردی عدالت، اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے ہو کر سیشن عدالت تک پہنچا تھا۔ اس دوران تینوں ملزمان جیل میں قید تھے۔
اسلام آباد کے علاقے ایف 10 تھری میں 2 گروہوں میں تصادم کے نتیجے میں سابق چیئرمین سینیٹ محمد میاں سومرو کے بھانجے بیرسٹر فہد ملک جاں بحق ہوئے۔ مخالفین سے صلح کے بعد یہ سانحہ اس وقت رونما ہوا جب فہد ملک تھانے سے نکل رہے تھے۔
راجہ ارشد اور بیرسٹر فہد ملک کے مابین تنازعے کے باعث دونوں فریقین میں تھانہ شالیمار میں صلح کرائی گئی، تاہم باہر نکلتے ہی فائرنگ کی گئی۔ فہد ملک 4گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے تھے۔ جبڑے میں لگنے والی گولی موت کا سبب بن گئی۔