لاہور (کامرس رپورٹر) مریم نواز نے ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس لاہور میں ایف پی سی سی آئی کے خصوصی سیشن ”چارٹر آف اکانومی“ سے خطاب میں کہا کہ چارٹر آف اکانومی کے ساتھ ساتھ ”چارٹر آف پاکستان“ بھی ہونا چاہیے۔کوئی بھی حکومت آئے، پالیسیز تبدیل نہیں ہونی چاہئیں۔ اگر سازگار پالیسیز نہیں بنیں گی تو سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔ 24فیصد تک شرح سود پر کون سرمایہ کاری کرے گا۔ سرمایہ کاری کے لیے ضروری ہے کہ دو تین سال کے لیے آنکھیں بند کر لیں۔ کسی سے نہ پوچھیں کہ پیسہ کہاں سے آیا ہے، تمام ترقی پذیر ممالک میں ایسے ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں آئی ٹی کے شعبہ میں بہت زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ ”سیلیکون ویلی“ اور آئی ٹی حب بننا چاہیے۔ ایف بی آر لوگوں کی قابلیت کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ نیب کی وجہ سے بھی بزنس کمیونٹی خوف کا شکار رہتی ہے۔ پہلے لوگوں کو پیسہ کمانے کا قابل بنانا ہے پھر ٹیکس لینا ہے۔ ایز آف ڈوئنگ بزنس پر کام کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کو پرائیویٹ کر دینا چاہیے۔ ملک میں صنعتکاری کو فروغ دینا ہو گا۔ توانائی کی قیمتں کم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
سرمایہ کاری کے لیے ضروری ہے دو تین برس انکھیں بند کر لیں کسی سے نہ پوچھیں پیسہ کہاں سے آیا :مریم نواز
Oct 18, 2023