قیمتوں میں کمی کیلئے 48 گھنٹوں کی ڈیڈلائن اور اصل حقائق

Oct 18, 2023


وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے پرائس کنٹرول کا نظام سخت کرنے اور اشیاءکی قیمتوں میں کمی لانے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کو ہدایت کی کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستانی عوام کو منتقل کرنے کی طرف تمام تر توجہ مرکوز کی جائے اور سرکاری ادارے اشیاءکی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ دوسری جانب ‘نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے قیمتو ں میں کمی کیلئے 48گھنٹے کی ڈیڈ لائن دے دی اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 10فیصد تک کمی لانے کا ٹاسک دیا جبکہ وزارت پیٹرولیم نے صارفین پر گیس کی قیمتوں کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد تک اضافے کی سمری تیار کی گئی ہے، جس میں پروٹیکٹیڈ گیس صارفین کیلئے فکسڈ ماہانہ چارجز بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق فکسڈ چارجز10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کرنے جبکہ گھریلو صارفین کیلئے گیس 172 فیصد تک مہنگی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
نگران حکومت کا غریب عوام کے ساتھ اس سے بڑا مذاق اور کیا ہو سکتا ہے کہ ایک طرف انہیں مطمئن کرنے کیلئے قیمتوں میں کمی کیلئے انتظامیہ کو 48 گھنٹے کی ڈیڈلائن دی جارہی ہے اور دوسری جانب سرکاری سطح پر گیس‘ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے ہوشربا نرخ مزید بڑھانے کو معمول بنایا ہوا ہے جن کی قیمتیں بڑھنے سے ہی مہنگائی کے نئے طوفان آتے ہیں جو عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ جب تک ان تینوں اشیاءکے بڑھتے نرخوں پر قابو نہیں پایا جاتا‘ حکومت جتنی مرضی ڈیڈلائن دے دے‘ عوام کو حقیقی ریلیف نہیں دے پائے گی۔ بے شک دو روز قبل حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر بڑا ریلیف دیا ہے مگر اسکی کسر گیس میں 200 فیصد تک اضافے کی سمری تیار کرکے پوری کی جا رہی ہے جس میں فکسڈ چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کرنے جبکہ گھریلو صارفین کیلئے 172 فیصد تک مہنگی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ مہنگائی سے عاجز آئے عوام کے ساتھ ایسا مذاق کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ اگر حکومت عوام کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتی تو اسے انکے زخموں پر نمک پاشی سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

مزیدخبریں