لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو ایفیڈرین کوٹہ کیس سے بری کر دیا۔ حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرلی گئی۔لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے 500 کلوایفیڈرین کیس میں لیگی رہنما حنیف عباسی کی سزا کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا،سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ایفیڈرین حنیف عباسی کی کمپنی کو موصول ہوئی تھی، 137 کلو گرام ایفڈرین کیاستعمال بارے معلوم نہیں ہو سکا، نہ ہی 137 کلو گرام ایفیڈرین ریکور ہوئی ہے، ایفیڈرین سے کتنے کیپسول، گولیاں تیار ہوئیں ثبوت انہوں نے دینا تھے،کتنی لاٹ کون کون سی کمپنی کو دی گئی انوائس فراہم نہیں کی گئی، تین اپیلوں میں جمع کرائے گئے بیان دیکھیں تو صورتحال مختلف ہوگی، سرکاری وکیل نے اعتراف کیا کہ حنیف عباسی پر اسمگلنگ کا جرم بھی ثابت نہیں ہوا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جتنی سخت سزا ہوگی شہادت کا ریکارڈ بھی اتنا ہی درست ہونا چاہیے، ریکارڈ اور ثبوت کی کوالٹی بھی اتنی ہی ٹھیک ہونا چاہئے، حنیف عباسی کے خلاف تو ویسے کوئی ثبوت نہیں، جو چیز جائز ہے اگر میں اس کا استعمال کروں تو کیا میں مجرم بن جائوں گا ایفیڈرین حاصل کی گئی مگر اس کا استعمال غلط نہیں تھا۔ وکیل حنیف عباسی نے موقف اپنایا کہ محکمہ صحت نے 28 کمپنیوں کو ایفیڈرین کا کوٹہ الاٹ کیا،روٹین سے ہٹ کر زیادہ کوٹہ الاٹ کرنے کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا، یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ایفیڈرین منشیات فروشوں کو فراہم کی گئی،عدالت نے استفسار کیا جن لوگوں نے ایفیڈرین کوٹہ الاٹ کیا ان کیخلاف کیاکارروائی ہوئی وکیل حنیف عباسی نے کہا کہ زیادہ کوٹہ الاٹ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی نہیں کی گئی، صرف سات کمپنیوں کیخلاف مقدمات درج کیے گئے باقی کو چھوڑ دیا گیا، ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس حنیف عباسی کو ایفیڈرین کیس میں25 سال قید کی سزا سنائی، استدعا ہے کہ عدالت ٹرائل کورٹ کی سنائی گئی سزا کالعدم قرار دی۔