حضرت خواجہ صوفی محمد الطاف حسین نقشبندی مجددی المعروف سلطان الذاکرین سرکار

Oct 18, 2024

صاحب زادہ ذیشان کلیم معصومی
سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کے ذریعے سے نبی کریمؐ کا یہ فیض تمام صحابہ کرام سے ہوتے ہوئے تمام سلاسل طریقت میں منعکس ہوا اور عید گاہ شریف راولپنڈی میں قبلہ حاجات غوث زماں حضرت حافظ عبد الکریم سے شہنشاہ موہری شریف قبلہ عالم حضرت خواجہ نواب الدین سے حضور عالمی مبلغ اسلام داعی اتحاد بین المسلمین شہزادہ نقشبند حضرت خواجہ خواجگان خواجہ محمد معصوم سرکار سے یہ فیض  عام ہوا ان خوش بخت اور  شخصیات میں سے  میرے مرشد کریم  سلطان الزاکرین پیر طریقت درویش کامل صوفی باصفا حضرت خواجہ محمد الطاف حسین نقشبندی مجددی کی ذات اقدس ہے۔آفتاب نقشبندیہ حضور خواجہ محمد الطاف حسین کی ولادت باسعادت  21 مئی 1927ء میں انڈیا کے ضلع گورداس پور کے موضع بھانبڑی میں وقت کے ولی کامل حضرت قبلہ سردار احمد کے ہاں ہوئی ابتدائی تعلیم آ پ نے وہاں سے ہی حاصل کی اور میٹرک ،بی اے ایل ایل بی میں نمایاں پوزیشن حاصل کی اور قیام پاکستان کے بعد اپنے شوق کی تکمیل کے لئے پاکستان ریلوے میں بطور اسپیشل ٹکٹ چیکر آفیسر تعینات ہو گئے آ پ کے بیعت لانے کا واقع بھی قبلہ عالم و خواجہ سرکار کی بہت بڑی کرامات میں سے ایک ہے تا دم زیست اللہ کے ذکر میں مشغول رہنا آپ کے روزانہ کا معمول تھا آپ تہجد کے نوافل کے بعد ذکر اللہ ہو کی صدائیں بلند فرمایا کرتے تھے آپ کے مرشد نے آپ کے ذکر خدا اور عبادات کی طرف زبردست استقامت دیکھ کر آپ کو اسی وقت اجازت و خلافت سے نوازا اور فرمایا جو کچھ مجھ فقیر کو روحانیت میں عطا ہوا وہ میںآپکو کو عطا کرتا ہوں اس وقت عالمی مبلغ اسلام حضرت خواجہ محمد معصوم بھی جلوہ گر تھے چنانچہ آپ نے پوری زندگی اللہ کے حکم اور حضور نبی پاکؐ کی شریعت مطہرہ کے مطابق اپنی زندگی گزاری  جب آپ کے مرشد کا وقت وصال قریب آیا تو انھوں نے اپنے سب مریدین اور خلفاء کرام کو جن میں آپ بھی شامل تھے سے فرمایا کہ روحانیت میں میری جہاں انتہا ء ہے وہاں میرے صاحبزادے عزیزی خواجہ محمد معصوم کی ابتداء ہے چنانچہ جو میرا مرید ہے وہ ان کا مرید ہے قبلہ عالم نے اس حکم کے بعد بڑے بڑے مرید و خلفاء ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ گئے جب کہ حضرت خواجہ محمد الطاف حسین سب سے پہلے اٹھے اور آپ نے اپنے مرشد کا اشارہ سمجھتے ہوئے آپ کے لخت جگر عالمی مبلغ اسلام حضرت خواجہ محمد معصوم کی سب کے سامنے بیعت تجدید فرمائی آپ کی اس عظیم استقامت کو دیکھتے ہوئے حضرت خواجہ محمد معصوم نے بھی آپ کو اجازت و خلافت عطا فرما دی 1960ء میں آپ کے مرشد کامل حضرت قبلہ عالم خواجہ نواب الدین کا وصال مبارک 12 ربیع الاول کے مقدس دن ہو ا آپ کے وصال کے بعد خواجہ سرکار نے ہر کوچہ ہر ہر قریہ بستی بستی  محبوب کریمؐ کا میلاد منانے گئے اس خواجہ نے آپ کی ڈیوٹی مدینتہ الاولیاء ملتان شریف لگائی آپ فورا ملتان تشریف لے گئے اور وہاں رشد وہدایت کا سلسلہ شروع فرمایا۔ پھر آپ کو حکم ہوا کہ آپ حضور داتا گنج بخش علی ہجویری کے قدموں میں لا ہور جا کر اپنے سلسلہ کو وسعت دیں چنانچہ آپ لاہور تشریف لے آئے اور دن رات محافل ذکر و میلاد منعقد کروائیں اور آپ اہل سنت کے اسٹیج کی جان بن گئے لاہور میں آپ کی صدارت کے بغیر کوئی محفل میلاد نہ ہوتی آپ کے مرشد خواجہ محمد معصوم بھی ۱۹۹۳ نومبر میں رحلت فر ماگئے آپ کو ان کی رحلت پر گہرا صدمہ ہوا ان کی اھلیہ مائی صاحبہ نے آپ کو ان کی مسند ارشاد موہری شریف سنبھالنے کا حکم دیا۔
 آپ نے  کئی حج پیدل خشکی کے راستے کئے بے شمار روحانی تبلیغی دورے کئے انڈیا میں مزارات مقدسہ پر حاضری کی غرض سے آپ اجمیر شریف، حضرت خواجہ میعن الدین چشتی کے مزار مبارک پر دہلی میں حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی،حضرت شاہ عبد الرؒحیم ،حضرت شاہ ولی اللہ ،حضرت باقی باللہ، حضرت شاہ کلیم جہاں آبادی،حضرت شاہ نصیر الدین چراغ دہلوی و دیگر اولیاء کرام کے مزارات پر حاضری دی اس کے علاوہ آپ رام پور یو پی میں اپنے سلسلہ کے بزرگ حضرت حافظ جمال اللہ کے سجادہ نشین جناب لیق احمد کی دعوت پر ان کے عرس پاک کی صدارت کے لئے بھی انڈیا تشریف لے گئے پانی پت میں حضرت بو علی قلندر،حضرت قاضی ثناء اللہ ،مخدوم علی احمد صابر کلیری ان کے خلیفہ حضرت شمس الدین ترک پانی پتی کے مزارات پر بھی حاضری دی ۔حضرت خواجہ محمد الطاف حسین  مدبر، بردبار،پیکر حلم ،صاحب حیاء،بلند حوصلہ،اور متحرک ہستی تھے آپ میں انتہاء درجہ کہ روحانیت پائی جاتی آپ نے بے شمار لوگوں کو مسلمان  اور حلقہ بیعت میں داخل فرمایانومبر 1997ء میں آپ نے لاہور کے مشہور سنیما فردوس سنیما راج گڑھ ساندہ روڈ کو اپنے ذاتی روپوں سے خرید کر یہاں اپنے مرشد حضرت خواجہ محمد معصوم کے نام پر جامع مسجد المعصوم المعروف اللہ ھو والی مسجد بنوائی جس کے ساتھ ہی آپ کی آخری آرام گاہ بھی ہے بعد میں یہاں آپ کا عالی شان مزار اقدس بھی بنایا گیا اور آپ نے دربار عالیہ مرشدآباد شریف کا سنگ بنیاد رکھا ۔
19 اکتوبر جمعرات و جمعہ کی درمیانی شب آخر کار یہ آفتاب طریقت مریدین عقیدت مندوں کو روتا سسکتا ہو چھوڑ کر روپوش ہو گیا آپ کا نماز جنازہ عین اسی وقت سیدنا حضور داتا گنج بخش کے مزار اقدس پر لایا گیا  آپ کے نماز جنازہ میں شرکت کی شارح بخاری علامہ سید محمود احمد رضوی کے نماز جنازہ کے بعد آپ کا جنازہ لاہور کا تاریخی جنازہ تھا آپ کی نماز جنازہ حضرت علامہ مقصود احمد قادری خطیب حضرت داتا گنج بخش ؓ نے پڑھائی اور آپ کو بعد نماز عصر آپ کے مزار پاک دربار عالیہ مرشد آباد شریف راج گڑھ ساندہ روڈ لاہور میں ہمیشہ کے لئے سلادیا گیا۔
 آپ کا سالانہ عرس کی دو روزہ تقریبات کا آغازہفتہ ،اتوار 19,20اکتوبر کو آپکے مزار پاک پر منعقد ہو رہی ہیں۔ اس موقع پر عالمی مرکزی سالانہ میلادو ذکر اما م حسین کانفرنس منعقد ہوگی۔

مزیدخبریں