حافظ محمد ابراہیم نقشبندی
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ دین اسلام جہاں دیگر عبادات نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ کی تعلیمات فراہم کرتا ہے وہاں رزق حلال کے متعلق بھی رہنمائی کرتا ہے رزق کمانا ہر انسان کی بنیادی ضروریات میں شامل ہے کوئی انسان ایسا نہیں جو اس سے خالی ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک انسان پر کسی نہ کسی سطح پہ کچھ نہ کچھ ذمہ داری لگائی ہے۔
رزق کو حاصل کرنے کے لیے محنت ومزدوری کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے مگر اس کے لیے جو بھی طریقہ اختیار کیا جائے وہ حلال ہو کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی سستی، غفلت اور لالچ کی وجہ سے آپ کے یا آپ کے گھر والوں کے پیٹ میں حرام لقمہ چلا جائے اور نحوست کا باعث بن جائے سب سے اہم بات یہ ہے کہ رزق کے حصول میں انسان کو اللہ تعالیٰ پر توکل کرنا چاہیے کسی بھی طرح کا لالچ نہیں ہونا چاہیے اس بات کا یقین کامل ہونا چاہیے کہ جس قدر میرے لیے رزق طے ہے وہ مجھے مل کر رہے گا، اللہ نے رزق کا وعدہ کیا ہے وہ دے گا لہٰذ حرام مال حاصل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
ہر انسان کو عموماً اور ہر مسلمان کو خصوصاً یہ یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ ہی رزق دینے والا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:نہ میں ان سے رزق(یعنی کمائی) طلب کرتا ہوں اور نہ اس کا طلب گار ہوں کہ وہ مجھے (کھانا) کھلائیں، بیشک اللہ ہی ہر ایک کا روزی رساں ہے، بڑی قوت والا ہے، زبردست مضبوط ہے (اسے کسی کی مدد و تعاون کی حاجت نہیں)۔ (الذاریات 57۔58) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:زمین میں کوئی چلنے پھرنے والا (جاندار) نہیں ہے مگر (یہ کہ) اس کا رزق اللہ (کے ذمہ کرم) پر ہے اور وہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ کو اور اس کے امانت رکھے جانے کی جگہ کو جانتا ہے۔(سورہ ہود:6) اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، پھر اس نے تمہیں رزق بخشا، پھر تمہیں موت دیتا ہے، پھر تمہیں زندہ فرمائے گا، کیا تمہارے (خود ساختہ) شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو ان (کاموں) میں سے کچھ بھی کر سکے، وہ (اللہ) پاک ہے اور ان چیزوں سے برتر ہے جنہیں وہ (اس کا) شریک ٹھہراتے ہیں (سورۂ روم: 40)
اسلام کے بنیادی فرائض نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کے بعد حلال مال کمانا فرض ہے اور یہ صرف اس شخص کے ذمہ فرض ہے جو اپنے اور اپنے اہل و عیال کے ضروری خرچ کے لیے مال کا محتاج ہو۔ باقی وہ شخص جس کے پاس ضرورت کے بقدر مال موجود ہو مثلاً وہ صاحب جائیداد ہے یاکسی اور طرح سے اس کو مال میسر ہے تو اْس کے ذمہ یہ فرض نہیں رہتا،اِس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے مال کو ضرورتوں کے پورا کرنے کے لیے پیدا فرمایا ہے تاکہ بندہ اپنی ضروری حاجتیں پوری کرکے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہوجائے کیوں کہ رہنے سہنے، کھانے پینے اور پہننے اوڑھنے کے بغیر صحیح طرح سے اللہ تعالیٰ کی عبادت نہیں ہوسکتی،معلوم ہوا کہ اصل مقصود مال کمانا نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں یکسوئی حاصل کرنا ہے۔
دین اسلام نے حلال کمانے کو عبادات میں شامل فرمایا ہے اور اس کے بہت سے فضائل بیان فرمائے ہیں۔ حضرت انس بن مالکؓ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا :حلال مال کا طلب کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔(المعجم الاوسط للطبرانی)