26ویں آئینی ترامیم حکومت نے پینترا بدل لیا مولانا فضل الرحمان کی تجویز پر آئینی عدلت کے قیام کی بجائے آئینی بنچ بنانے پر اتفاق رائے طے کرلیا اسد قیصر نے بھی مولانا کے پیش کردہ مسودے کو قابل عمل قرار دے دیا سپیکر قومی اسمبلی ایاز صاد ق نے زین قریشی کی اہلیہ کے معاملے پر اپوزیشن کے دل جیت لیے حکومت نے پنجاب میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کو سیاسی جماعت کا پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے ان کیساتھ طاقت سے نمٹنے کا عندیہ دے دیا ہے چھبیسویں ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے بلایا گیا ایوان زیریں کا اہم ترین اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔اجلاس شروع ہوا تو پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے اپنے اراکین کے محدود رکھنے کی پالیسی پر گامزن رہتے ہوئے صرف پانچ اراکین کیساتھ اجلاس میں شرکت کی پی ٹی آئی کے رہنما قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان اسد قیصر ،علی محمد خان،عامر ڈوگر،بیرسٹر گوہر اور لطیف کھوسہ نے شرکت کی ،اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے آئینی ترامیم پر بحث کی قرار داد پیش کی گئی جسے سپیکر نے منظورکرلیا آئینی ترامیم کے حوالے سے خصوصی طورپر بلائے گئے اس سیشن میں حکومت اور اس کے اتحادی مطمئن دکھائے دئیے ہیں حکومت نے اس آئینی پیکج کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرلیا ہے اور جمعیت علمائے السلام کوان کی پیش کردہ تجاویز کے ساتھ راضی کرلیا ہے اب حکومت آئینی عدالت کے قیام کے پیکج کی بجائے مولانا کے پیش کردہ آئینی بنچ کی تشکیل پر اتفاق رائے پیدا کرچکی ہے ادھر سینٹ میں بھی حکومت کو آئینی ترامیم منظور کروانے کے لیے جن دو ووٹ کا خدشہ تھا وہ حل ہو گیا ممکن ہے کہ حکومت آج ایوان بالا میں آئینی ترامیم کا بل پیش کرے گی۔