اقوام متحدہ کے ادارے عالمی امدادی فنڈ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ زندگی بچانے کے علاج میں استعمال ہونے والی خوراک (آر یو ٹی ایف) کی خریداری کے لیے فنڈز کی قلت کے باعث دنیا بھر میں شدید غذائی قلت کا شکار 20 لاکھ بچوں کو موت کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ غذائی قلت سے شدید متاثرہ 12 ممالک پاکستان سمیت مالی، نائیجیریا، چاڈ، نائجر، کیمرون، سوڈان، مڈغاسکر، کینیا، جنوبی سوڈان، کانگو اور یوگنڈا شامل ہیں۔ رواں سال پاکستان میں شدید غذائی قلت کا شکار صرف 2 لاکھ 62 ہزار بچوں (متاثرہ بچوں کی ایک تہائی تعداد) کو زندگی بچانے والی خوراک مہیا کی جاسکی ہے۔ پاکستان میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی زندگی بچانے والی خوراک کی موجودہ سپلائی مارچ 2025ء میں ختم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی ممالک میں تنازعات، اقتصادی جھٹکوں اور موسمیاتی بحرانوں کے باعث 5 سال سے کم عمر بچوں میں شدید غذائی قلت کے اثرات بہت زیادہ ہیں۔ یونیسیف کے ڈائریکٹر برائے چائلڈ نیوٹریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ وکٹر اگایو کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2 سال میں بے نظیر عالمی ردعمل نے تنازعات، موسمیاتی اور اقتصادی جھٹکوں کے باعث ماں اور بچوں کی غذائیت کے شدید بحران میں مبتلا ممالک میں بچوں کی غذائیت کے پروگراموں کا پیمانہ بڑھانے کی اجازت دی ہے لیکن اس خاموش قاتل سے نبرد آزما تقریباً 20 لاکھ بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا بھر میں غذائی قلت کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے اس پر صرف رپورٹ پیش کرنا ہی کافی نہیں غذائی بحران سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان غذائی قلت سے متاثرہ ملکوں میں سر فہرست ہے، بالخصوص تھر میں صرف بچے ہی نہیں، جانور بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں اور وہاں غذا کی کمی کے باعث سالانہ سینکڑوں اموات ہورہی ہیں۔ دنیا میں غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے عالمی سطح پر سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان سمیت 12 ممالک میں بچوں کے لیے غذائی قلت
Oct 18, 2024