عدم تحفظ، داسو ڈیم پر کام سست روی کا شکار، ورلڈ بنک کی پاکستان سے شکایت

کراچی (این این آئی)ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے داسو تک بین الاقوامی کارکنوں اور ماہرین کی زمینی نقل و حمل پر پابندی اور پراجیکٹ کے علاقوں میں ان کی نقل و حرکت کے لیے بکتر بند گاڑیوں کی کمی کے باعث 4,320 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کافی سست روی کا شکار ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ورلڈ بنک کے ایک مشن نے 2 سے 13 ستمبر 2024ء تک ڈیم پر جاری کام کا جائزہ لیا تھا۔ مشن نے واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے حکام کے ساتھ داسو ہائیڈرو پاور اسٹیج I پروجیکٹ ، داسو ٹرانسمیشن لائن کے لیے عالمی بینک کے عمل درآمد میں تعاون کے لیے میٹنگز بھی کیں۔سیکورٹی اور لاجسٹک چیلنجز کے باوجود داسو ہائیڈرو پاور اسٹیج ون پروجیکٹ اور داسو ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر جاری ہے۔ ورلڈ بینک نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ پراجیکٹ کے عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے اور تعمیراتی پیش رفت کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی کارکنوں اور ماہرین کی ضروری نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرے۔کنٹری ڈائریکٹر ناجی بنہاسین نے کہا کہ مارچ 2024 کا دہشت گردانہ حملہ ایک بڑا دھچکا تھا جس کے نتیجے میں تمام چینی کنٹریکٹرز کے کام کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن