لاہور (خبر نگار+ نامہ نگار+ لیڈی رپورٹر) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے لاہور کے تعلیمی اداروں میں حالیہ واقعات سے متعلق اعلیٰ سطح تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر آج آئی جی پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی کی رجسٹرار کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ آئی جی پنجاب، پنجاب یونیورسٹی میں خودکشی کے حوالے سے بھی رپورٹ کریں، ہمیں پنجاب یونیورسٹی واقعہ کا ہاتھ سے لکھا ہوا روزنامچہ چاہئے۔ دریں اثناء لاہور میں نجی کالج واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے والے 24 طلبہ کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ 250نامعلوم ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے گلبرک میں نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے حوالے سے پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی گارڈ کو سرگودھا سے اس کے گھر سے بلوا کر انٹیروگیٹ کیا۔ پولیس نے کالج کی سی سی ٹی کیمروں کی 12گھنٹے کی فوٹیجز تفصیلاََ دیکھیں، ان فوٹیجز میں اس واقعہ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ تمام ہسپتالوں اور ان کے مریضوں کے کوائف بھی چیک کئے گئے لیکن کسی ہسپتال میں اس قسم کے کسی مریض کی موجودگی ثابت نہیں ہوئی۔ سی سی پی او لاہور نے بتایا کہ جتنے بھی ویڈیوز یا بیانات سامنے آرہے ہیں اسے ہم ایف آئی اے کو مزید کارروائی کیلئے بھجوا رہے ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے کہا ہمارے پاس کوئی شکایت کنندہ نہیں اور بچوں کو مس گائیڈ کیا جارہا ہے جبکہ ہم نے ویڈیوز کو مزید تحقیق کیلئے فارنزک ٹیم کو دے دیا ہے، جو تجزیہ کرکے رپورٹ دے گی۔ نجی سکول کیمپس 10 گلبرگ کی پرنسپل سعدیہ جاوید نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہمارے خلاف پراپیگنڈا کیا گیا۔ ادارے اور ملک کا نقصان ہوا۔ گزشتہ روزکیمپس 10 کی طالبات کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرنسپل سعدیہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہوئی ہم حق اور سچ پر ہیں، اس موقع پر طالبہ ایمان یوسف نے بتایا کہ سب بچیاں سوشل میڈیا پر گروپ میں پوسٹ شیئر کر رہی تھیں، کلاس فیلوز نے کہا ویڈیو بناؤ، میں نے بغیر تحقیق کے وی لاگ بنایا، میں بغیر تحقیق ویڈیو اپ لوڈ کرنے پر شرمندہ ہوں اور میں اپنی مرضی سے پریس کانفرنس میں بیٹھی ہوں۔