برآمدات، ترسیلات زر میں اضافہ، مہنگائی 38 سے کم ہو کر 12.6 فیصد رہ گئی: سٹیٹ بنک سالانہ رپورٹ

Oct 18, 2024

کراچی (کامرس رپورٹر) بینک دولت پاکستان نے مالی سال 2023-24ء کے لیے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کلی معاشی حالات میں بہتری آئی، جسے استحکام کی پالیسیوں ، آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب پیش رفت، بے یقینی میں کمی اور سازگار عالمی معاشی حالات سے تقویت ملی۔ مالی سال 24ء کے دوران حقیقی جی ڈی پی میں زراعت کی بدولت معتدل بحالی ہوئی۔ مالی سال 24ء میں گندم اور چاول کی ریکارڈ پیداوار اور کپاس کی پیداوار میں بحالی نے زرعی پیداوار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ رپورٹ میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ حقیقی معاشی سرگرمی کی بحالی کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ مزید کم ہو کر 13 مہینوں کی کم ترین سطح پر آ گیا، کیونکہ ترسیلات زر اور برآمدات میں مضبوط نمو نے درآمدات میں معمولی اضافے کے اثر کو مکمل طور پر زائل کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک نے تقریباً پورے مالی سال 24ء میں سخت زری پالیسی اختیار کرکے پالیسی ریٹ 22 فیصد پر برقرار رکھا۔ سٹیٹ بینک نے زرمبادلہ اور اجناس کی منڈیوں میں نظم و نسق قائم کرنے کے لیے حکومت کے انتظامی اقدامات کے بعد زرمبادلہ کمپنیوں میں بھی اصلاحات متعارف کروائیں۔ حکومت نے مالیاتی یکجائی (fiscal consolidation) جاری رکھی اور 17 سال میں پہلی مرتبہ بنیادی توازن (primary balance) میں فاضل درج کیا گیا۔ رپورٹ میں اجاگر کیا گیا ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کے ساتھ عالمی معاشی سرگرمیوں اور تجارت میں بہتری نے کلیدی معاشی اظہاریوں پر مثبت اثرات مرتب کیے۔ مہنگائی مئی 2023ء کی 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے گھٹ کر جون 2024ء میں 12.6 فیصد پر آ گئی۔ مالی سال 24ء میں اوسط مہنگائی 23.4 فیصد رہی جو مالی سال23ء کی 29.2 فیصد سطح کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔  کم بچتوں کے حالات میں پست سرمایہ کاری، ناسازگار کاروباری ماحول، تحقیق و ترقی کا فقدان، اور کم پیداواریت کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات معاشی ترقی کی ممکنہ صلاحیت کو محدود کررہے ہیں۔ مزید برآں، توانائی کے شعبے کی کارکردگی میں دیرینہ نقائص کے نتیجے میں گردشی قرضے کی سطح بڑھ چکی ہے۔ اگرچہ حکومت نے قیمتوں میں خاصے ردوبدل کے ذریعے توانائی کے شعبے کے چیلنجوں سے نمٹنے کا آغاز کر دیا ہے، تاہم، شعبہ جاتی پالیسی اور ضوابطی اصلاحات کو متعارف کر کے ان کوششوں کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اصلاحات ریاستی ملکیت کے کاروباری اداروں (SOEs) کی کارکردگی میں نقائص کے مسئلے کو حل کر نے کے لیے بھی ضروری ہیں، جو مالیاتی وسائل پر مسلسل بوجھ بنے ہوئے ہیں، جبکہ یہ وسائل ٹیکس تا جی ڈی پی کے پست تناسب کے باعث پہلے ہی محدود ہیں۔رپورٹ میں اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ مالی سال 24ء کے دوران پاکستان کے کلّی معاشی حالات میں بہتری کا سلسلہ مالی سال 25ء میں بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔ ملک کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئے گی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ توقع ہے کہ ملک کو سازگار عالمی اقتصادی ماحول سے فائدہ ہوگا، کیونکہ ترقی یافتہ معیشتوں میں مہنگائی کم ہو رہی ہے جبکہ عالمی اقتصادی نمو مستحکم رہنے کا امکان ہے۔ مزید برآں، اگرچہ بڑھتی ہوئی جغرافیائی و سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے خطرات موجود ہیں، تاہم اجناس کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔ یہ عوامل مالی سال 25ء میں جاری کھاتے کے خسارے کو جی ڈی پی کے 0.0 تا 1.0 فیصد کی حد میں رکھیں گے۔ رپورٹ کے مطابق مالیاتی یکجائی کی کوششوں میں تسلسل اور سخت زری پالیسی کے تاخیری اثرات کی بدولت مالی سال 25ء میں مہنگائی کے دباؤ میں مزید کمی کا امکان ہے۔ 

مزیدخبریں