مصنوعی ذہانت کا جہاں حیرت

 پہلے چاند پر جانے کی بات ہوتی تو لوگ حیران رہ جاتے لیکن جب انہوں نے عملی طور پر دیکھا تو انہیں یقین آیا یہ سب انسانی دماغ کا کمال ہے جس نے ایسی ایجادات کی کہ دینا محو حیرت ہے ہر نئی ایجاد نے انسانی زندگی میں انقلاب برپا کر دیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ کمپیوٹر ہماری زندگی میں اتنی سہولت اور آسانی پیدا کر دے گا۔اسی طرح سمارٹ فون جیسی ایجاد ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہے اور اب ڈیٹا سائنس اور مصنوعی ذہانت جیسی ایجادات سامنے آ چکی ہیں۔مصنوعی ذہانت انگریزی میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے نام سے معروف ہے یہ دو الفاظ کا مجموعہ ہے آرٹیفیشل کا مطلب ہے ایسی مصنوعی ،غیر حقیقی چیز جو کسی حقیقی چیز کی طرز پر بنائی گئی ہو اور سوچنے،سمجنے اور سیکھنے کی صلاحیت کو انٹیلیجنس کہتی ہیں،لہذا اس اصطلاح کا مقصد یہ ہوا کہ ایسی مشین جو انسان کی طرح سوچنے ،سمجھنے اور بر وقت فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔اگرچہ مصنوعی ذہانت میں بنیادی پیش رفت کا آ غا ز 1956 میں ہی ہو گیا تھا لیکن اصل انقلاب اس وقت آ یا جب سن دو ہزار میں اسمیو نامی روبوٹ منظر عام پر آ یا جو گاہکوں تک کھانے کی ٹرے پہنچا نے کا کام کرتا تھا۔2014ء میں ایک ایسی گاڑی سامنے آئی جس نے بغیر ڈرائیور کے یعنی خودکار ڈرائیونگ کے ذریعے امتحان پاس کیا اس کے دو سال بعد صوفیا نامی روبوٹ نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا جوکسی ملک کی شہریت حاصل کرنے والا پہلا روبوٹ تھا اور اب 2024ء میں ہر انسانی شعبہ میں مصنوعی ذہانت کار فرما نظر آتی ہیآ۔ اس میں طب ،انفارمیشن ٹیکنالوجی میڈیا بینکنگ، ، میڈیسن اور انجینئرنگ نمایاں ہیں مثال کے طور پر طب کے شعبہ میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ادویات اور درست علاج کا انتخاب کے لیے کیا جارہا ہے۔ آن لائن بینکنگ میں بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال، ادائیگی کے کسی بھی فراڈ کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔اور تو اور اب میڈیا میں بھی اس مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جارہا ہے مختلف یوٹیوبرز اس صلاحیت کا استعمال کر کے ویڈیوز بنارہے ہیں۔اور ان ویڈیوز میں میں اپنی شناخت کو خفیہ بھی رکھ سکتے ہیں۔اسی طرح انجنیرنگ میں بھی مختلف میشن خود کار نظام کے ذریعے افعال انجام دے رہی ہیں۔حال ہی میں یہ خبر سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں ایک یونیورسٹی کے پروفیسر اور ان کی ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے بغیر مٹی اور کھاد کے پودے اگانے کا تجربہ کیا ہے۔مصنوعی ذہانت نے طلبہ کے لئے علم وترقی کے نئے در وا کیے ہیں آر ٹیفشل انٹلیجنس کے تیار کردہ سوفٹ ویئر اور تعلیمی اپیلی کیشنز کے ذریعے تعلیم کے میدان میں نئی جہتوں کا آغاز کیا جا رہا ہیمختلف شعبوں میں ان انقلابات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ آنے والا دور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا ہے اور پاکستان کو بھی اس جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ ہونا پڑے گا،کیوں کہ آگے بڑھنے اور زمانے میں ترقی کے یہی راستے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن