کالج واقعہ کی کوئی متاثرہ ہے تو عدالت آئیں ہم اس کو سنیں گے، چیف جسٹس

لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے دوران سماعت کہا کہ کالج واقعہ کی کوئی متاثرہ ہے تو عدالت آئیں ہم اس کو سنیں گے،لاہور ہائیکورٹ میں صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کی فیک ویڈیوز کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کی ، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ خواتین کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھائی کے وقت کوئی مرد نظر نہ آئیں ، ڈی جی ایف آئی اے عدالت آئیں اور ان تمام کیسز کو دیکھیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس کو دیگر حراسگی کے کیسز کے ساتھ سنیں گے جب ایک جھوٹی خبر چلتی ہے تو اسکا کتنا نقصان ہے۔ نجی کالج میں ہونے والے واقعہ کی کوئی متاثرہ ہے تو عدالت آئیں ہم اسکو سنیں گے۔دوران سماعت ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے صحافیوں کو بھی مقدمات میں نامزد کر رہی ہے جس پر جسٹس عالیہ نیلم نے کہاکہ عدالت بیٹھی ہے ہم اسکو دیکھ لیں گے ، ہمیں نہیں پتا بیلنسنگ کیا ہوتی ہے ہم نے قانون کو دیکھنا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم ان کیسز میں فل بنچ بنا رہے ہیں، عدالت نے ڈی جی ایف ائی اے کو بھی اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مزید مو¿قف اپنایا کہ ایک اور صاحب نے جو خود کو وکیل کہتے ہیں ان بچیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ویڈیو بنائی، اس وکیل کو مجسٹریٹ کی جانب سے مقدمے سے بری کر دیا گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ مقدمے سے بری کرنے کا نیا رواج چل پڑا ہے، ہم جسے گرفتار کرتے ہیں وہ اگلے دن ہیرو بن جاتا ہے۔ ہم شاید اتوار کے دن تعین نہیں کر سکے کہ اتوار کو کیا ہونے جا رہا ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ ایک منظم طریقے سے ہوامگر جب یہ ہوا موقعہ پرستوں نے اس سے فائدہ اٹھایا۔ لاہور ہائیکورٹ نے حالیہ واقعات اور سوشل میڈیا پر فیک نیوز کے حوالے سے فل بنچ بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکوٹ عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ منگل کے روز فل بنچ ان کیسز پر سماعت کرے گا۔انہوں نے حکم دیا کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ان حالیہ واقعات کے حوالے سے تفتیش کریں۔لاہور ہائیکورٹ نے ہراسمنٹ کے کیسز پر مزید سماعت منگل تک ملتوی کر دی ۔ 

ای پیپر دی نیشن

مصنوعی ذہانت کا جہاں حیرت

 پہلے چاند پر جانے کی بات ہوتی تو لوگ حیران رہ جاتے لیکن جب انہوں نے عملی طور پر دیکھا تو انہیں یقین آیا یہ سب انسانی دماغ کا ...