مجوزہ آئینی ترمیم میں چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا نیاطریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ،26ویں آئینی ترمیم کی تفصیلات سامنے آگئیں،نئی آئینی ترمیم میں چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا نیا طریقہ کار وضع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہوا تو چیف الیکشن کمشنر کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران مدت مکمل ہونے پر نئی تقرریوں تک 90 روز تک کام کرسکیں گے۔چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کا پارلیمنٹ کی قراداد کے ذریعے دوسری مدت کیلئے تقرر کیا جاسکے گا۔تفصیلات کے مطابق نئی آئینی ترمیم میں 19 ویں آئینی ترمیم کو بھی مکمل ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی ایڈوائس پر ہونے والے فیصلوں کو بھی چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ کوئی عدالت یا اتھارٹی ان فیصلوں کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گی جب کہ آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم ہوگی اور فلور کراسنگ پر نااہلی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔حکومت کا مجوزہ آئینی ترمیمی مسودہ 12 صفحات اور 24 نکات پر مشتمل ہے۔ نئے آرٹیکل 191 اے میں سپریم کورٹ میں ”آئینی ڈویژن“ کا قیام، ججز کی تعداد جوڈیشل کمیشن مقرر کرے گا۔آئینی اپیلوں کی سماعت اور فیصلہ آئینی ڈویڑن کا 3 رکنی بینچ کرے گا۔ آئینی ڈویژن کے 3 سینئر ترین جج تشکیل دیں گے۔ سپریم کورٹ میں آئینی ڈویڑن کے دائرہ اختیار میں زیر التواءکیسز اور نظرثانی درخواستیں منتقل ہوں گی۔آرٹیکل 63 میں ترمیم، دہری شہریت کا حامل الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار پائے گا۔ منتخب ہونے پر 90 روز میں غیر ملکی شہریت ترک کرنے کی پابندی ہوگی۔ آرٹیکل 63 اے میں ترمیم، منحرف رکن کا ووٹ شمار ہو گا۔آرٹیکل 186 اے میں ترمیم، سپریم کورٹ مقدمہ، اپیل کسی اور ہائیکورٹ کو منتقل کرنے کی مجاز ہو گی۔ سپریم کورٹ مقدمہ، اپیل خود کو بھی منتقل کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔آرٹیکل 186 اے میں ترمیم سپریم کورٹ انصاف زیر سماعت مقدمہ اپیل یا خود کو بھی منتقل کرنے کی بھی مجاز ہو گی۔