صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ اب کوئی لاڈ نہیں ہوگا، آپاﺅں کی طرح نہیں منسٹر والی اکڑ دکھاﺅں گی، مجھے وزیروں والی اکڑ میں رہنا چاہیے، بھائی بیٹے والی بات اب ختم ہو گئی، جو مجھے میری اوقات بتاتے ہیں ان کو پہلے اپنی اوقات دیکھنی چاہیے،لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ آج کے بعد کوئی بھائی وائی نہیں اور کوئی لاڈ نہیں ہوگا۔
صحافی نے سوال کیا کہ وزیرِ اطلاعات پنجاب، یہ منسٹروں والی اکڑ کیا ہوتی ہے؟۔ عظمیٰ بخاری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی اکڑ ہے جو اصل میں مجھے سکھائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ملک کے نوجوانوں کو کیا سکھا دیا ہے۔ تحریکِ فساد والے اس معاملے کو کیوں ہوا دے رہے ہیں؟ کسی کے پاس ثبوت ہے تو سامنے لائیں، ہم ساتھ دیں گے۔ جو صحافی غلط کریں گے ایکشن تو پھر لیا جائے گا۔کچھ یوٹیوبرز نے باقاعدہ مریم نومز کا نام بھی استعمال کیا۔ سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے معصوم بچیوں کی زندگی خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس ایک بچی کے نام پر 3بچیوں کی تصاویر لگائی گئیں۔ ایک اور بچی نے وزیراعلیٰ مریم نواز سے خود رابطہ کیا ۔ جو بچی احتجاج میں بے ہوش ہوگئی اس کی بھی ویڈیو لگائی گئی۔ دوسروں کی بچیوں کا تو لحاظ کرلو، اپنی سیاست کیلئے اتنا کیوں گررہے ہو؟۔ گفتگو کے دوران صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں منظم طور پر امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ کسی کو اجازت نہیں کہ وہ امن وامان خراب کرے۔بغاوت کی کالز دے۔ کوئی الزام لگارہا ہے تو وہ ثبوت بھی پیش کرے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں لائن آرڈر کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ۔ والدین پولیس اسٹیشنوں کے باہر کھڑے ہوکر رل رہے ہیں۔ 9مئی والی لوٹ مار کی گئی ہے۔ تحریک فساد پارٹی آج معصوم بننے کی کوشش کررہی ہے۔ قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری فیک ویڈیوز کے خلاف درخواست میں پیش ہوئیں ۔دوران سماعت چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ خواتین کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھائی کے وقت کوئی مرد نظر نہ آئیں ، ڈی جی ایف آئی اے عدالت آئیں اور ان تمام کیسز کو دیکھیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس کو دیگر حراسگی کے کیسز کے ساتھ سنیں گے ، جب ایک جھوٹی خبر چلتی ہے تو اسکا کتنا نقصان ہے ، نجی کالج میں ہونے والے واقعہ کی کوئی متاثرہ ہے تو عدالت آئیں ہم اسکو سنیں گے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ہراسمنٹ کے کیسز پر مزید سماعت منگل تک ملتوی کر دی۔