اسٹیٹ بینک کی جانب سے گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے 2023،24جاری کردی گئی۔ اسٹیٹ بینک کےمطابق گورنر کی سالانہ رپورٹ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956ء کے سیکشن 39 (1) کے تحت شائع کی جاتی ہے ، ایکٹ کے تحت گورنر پارلیمنٹ کو بینک کے اہداف، زری پالیسی ، معاشی حالات اور مالی نظام سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہیں ۔ گورنر کی سالانہ رپورٹ دو مشکل سالوں کے بعد مالی سال 2024میں اہم معاشی اظہاریوں میں بہتری دیکھنے میں آئی، مسلسل سخت زری پالیسی موقف، مالی استحکام اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کی بدولت مہنگائی میں کمی آئی ، بیرونی کھاتوں کا دباؤ کم اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا، ایکسچینج کمپنیوں میں اصلاحات سے بازار ِمبادلہ میں استحکام آیا ، زراعت کی وجہ سے جی ڈی پی میں معتدل اضافہ ہوا جسے بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں بتدریج بحالی سے بھی سہارا ملا ۔ اسٹیٹ بینک نے مالی سال 24 کے تقریباً اختتام تک پالیسی ریٹ 22 فیصد پر برقرار رکھا تاکہ مہنگائی کے دباؤ میں جمود کے خطرات کو ختم کیا جا سکے ، 17 سال میں پہلی بار پرائمری سرپلس دیکھا گیا جس نے سرکاری قرضوں میں نمایاں کمی میں بھی کردار ادا کیا ، مہنگائی میں کمی کو مستحکم شرح مبادلہ سے بھی مدد ملی، جس کی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 سال کی کم ترین سطح پر آنا اور آئی ایم ایف معاہدہ تھا ، مہنگائی میں مسلسل کمی نے زری پالیسی کمیٹی کو جون 2024ء میں پالیسی ریٹ 150 بیسس پوائنٹس کم کرکے 20.5 فیصد پر لانے کی گنجائش فراہم کی ۔ رپورٹ کےمطابق بلند شرح سود، مالی شمولیت اور ادائیگیوں کی ڈجیٹلائزیشن کے لیے اسٹیٹ بینک کی کوششوں سے بینکوں کے ڈپازٹس میں قابل ذکر اضافہ ہوا ، اسلامی بینکاری کی ترقی پر مسلسل پیش رفت ہو رہی ہے ، مالی سال 24ء کے دوران ان کے اثاثوں اور ڈپازٹس میں نمایاں اضافہ ہوا ،سود کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت اسلامی بینکاری کو مزید فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں ، سال کے دوران اسٹیٹ بینک نے مزید 12 شریعہ معیارات کو اپنایا تاکہ ملک میں اسلامی بینکاری کو شریعہ روایات سے ہم آہنگ کیا جائے ، اسٹیٹ بینک ’برابری پر بینکاری‘ پالیسی پر مسلسل توجہ دے کر مالی شعبے میں صنفی شمولیت کے لیے معاونت فراہم کر رہا ہے۔