ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد قالیباف کا کہنا ہے کہ تہران اقوام متحدہ کی قرار داد 1701 کے نفاذ کے حوالے سے پیرس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے جو امن کی واپسی کے لیے بنیادی شر ط ہے۔
اس قرار داد میں کہا گیا ہے کہ لبنان کے جنوب میں صرف لبنانی فوج کو تعینات کیا جائے۔جنیوا میں فرانسیسی اخبار "لو فیگارو" کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں قالیباف کا کہنا تھا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ ایران قرار داد 1701 پر عمل درآمد کے اقدامات کے حوالے سے فرانس کے ساتھ نمایاں طور سے مذاکرات پر تیار ہے، جو حزب اللہ اور اسرائیل کے بیچ وساطت کار کے طور پر کام کرے گا"۔ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے مزید کہا کہ "اسرائیل کا کوئی وجود نہیں بلکہ یہ صرف صہیونی نظام ہے جو امریکا کے مسلح ونگ کے سوا کچھ نہیں .. جس کے ساتھ بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں .. تاہم ہم سرنگ کے آخر میں مدھم سی روشنی دیکھ رہے ہیں، ایران اقوام متحدہ کی قرار داد 1701 کے نفاذ کے لیے نمایاں شرائط کے حوالے سے فرانس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے"۔اخبار کے مطابق قالیباف اس وقت سلامتی کونسل کی قرار داد 1701 کے نفاذ پر زور دے رہے ہیں۔ اسی طرح وہ اسرائیل کے ساتھ پوری لبنانی سرحد پر اکیلے لبنانی فوج کے تعینات کیے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اخبار کا مزید کہنا ہے کہ جس بارے میں قالیباف بات نہیں کر رہے ہیں وہ یہ کہ حزب اللہ نے قرار داد 1701 کی اس شق کا احترام نہیں کیا جو تنظیم کے دریائے لیطانی سے پیچھے تک ہٹ جانے کا تقاضا کرتی ہے۔قالیباف چاہتے ہیں کہ جتنا جلدی ممکن ہو جنوبی لبنان میں فائر بندی ہو جائے۔یاد رہے کہ 63 سالہ قالیباف عراق ایران جنگ (1980-1988) کے دوران میں ایرانی فضائیہ کے ہواباز اور بعد ازاں تہران کے میئر (2005-2017) رہ چکے ہیں۔ تاہم رواں ماہ 12 اکتوبر بروز ہفتہ وہ اس وقت خصوصی طور پر نظروں کا مرکز بن گئے جب وہ خود اسلامی جمہوریہ ایران کا سرکاری بوئنگ طیارہ اڑا کر بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے۔