منچھرجھیل سے نکلنے والا پانی دریائے سندھ میں گرنا شروع ہوگیا ہے، دوسری جانب سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کاسلسلہ بھی جاری ہے۔

سیلابی پانی کے باعث سندھ کے شہروں بھان سعید آباد اورچھنی  درمیان اہم رابطہ سڑک زیر آب آگئی جس کے بعد دونوں شہروں کا آپس میں زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ بھان سعیدآباد اورسیہون شریف کے درمیان انڈس ہائی وے مکمل طور پر پانی میں ڈوب چکی ہے جس سے دادو اور جامشورو کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ سیلاب سے سیہون کی تین یونین کونسلوں بوبک، دل اور چنہ سمیت یوسی ٹلٹی کا بیشتر علاقہ زیر آب آگیا ہے ۔ جبکہ آراضی، بوبک اور بختیار پور شہر چاروں طرف سے پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ محکمہ آبپاشی کی جانب سے سیلابی ریلا دریائے سندھ میں چھوڑنے کےلیے لاڑکانہ سیہون بچاؤ بند میں آرڈی سو کے مقام پر جبکہ بھان سعیدآباد شہر کے قریب قومی شاہراہ سمیت ریلوے ٹریک پر تین کٹ لگائے گئے ہیں۔ادھر سیلابی ریلا پاک عرب آئل ریفائنری کے بیرونی حصے میں داخل ہوگیا ہے ۔ پارکو ذرائع کے مطابق آئل ریفائنری کا پمپنگ اسٹیشن منچھر جھیل کی سطح سے سولہ فٹ اونچا ہونے کی وجہ سے محفوظ ہے۔ ادھرشکارپور میں غوث پور کے قریب واقع ٹوڑی بند میں پڑنے والے شگاف کو چالیس روز بعد پر کرلیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن