سندھ سے آنے والا سترہزار کیوسک کا سیلابی ریلا جعفرآباد سے گزررہا ہے جہاں ڈیرہ الہ یار شہر کو بچانے کے لیے جمالی بائی پاس پرمزید تین کٹ لگائے گئے ہیں۔ جعفرآباد اور نصیر آباد میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اورکئی علاقوں میں چار سے پانچ فٹ پانی جمع ہے۔ دونوں اضلاع میں آٹھ لاکھ سے زائد افراد متاثر اورہزاروں بے گھر ہوگئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے خیموں، خوارک ،صاف پانی اور ادویات نہ ملنے پر متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ادھر جنوبی پنجاب میں کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر ہونیوالی بارش اور ٹوٹے ہوئے بندوں کی مرمت نہ ہونے سے راجن پور کی مزید بستیاں زیرآب آگئی ہیں۔ کوٹلا عیسن کے قریب انڈس ہائی وے بھی ڈوب گئی ہے۔ سیلابی پانی سے ڈیرہ غازی خان،جام پور اور راجن پور میں وبائی امراض شدت اختیار کرتے جارہے ہیں، ویکسین اور ادویات کی عدم دستیابی سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جیکب آباد بائی پاس روڈ پر لگائے گئے مزید دو کٹ بھی کام نہیں آسکے اور پانی قومی شاہراہ پر جمع ہوگیا، جس سے متعدد رابطہ سڑکیں بندہوگئی ہیں۔ خیر پور اورجیکب آباد میں بھی نکاسی آب کا کام سست روی کا شکار ہے جس سے زندگی معمول پر نہیں آسکی ہے۔
جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض شدت اختیار کر گئے, معمولات زندگی معمول پرنہیں آ سکے۔
Sep 18, 2012 | 12:30