چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دوہری شہریت کیس کی سماعت کی۔ رکن پنجاب اسمبلی آمنہ بٹر کے وکیل نے کہا کہ انہیں دوہری شہریت کے قانون کا پتہ چل گیا ہے ، ان کی موکلہ اب آئندہ اسمبلی میں نہیں جائیں گی۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیے کہ آمنہ بٹر جیسے لوگ معاشرے میں اچھی مثال بنتے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی سردار شاہ جہاں یوسف کے وکیل نے اپنے موکل پر دوہری شہریت رکھنے کے الزام کی تردید کی جبکہ فرحت محمود اور نادیہ گبول کے وکیل پیش نہیں ہوئے۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے دلائل دیے کہ رکن پارلیمنٹ بننے کے بعد ہی دوہری شہریت نہیں لی جاسکتی،الیکشن سے قبل غلط حلف دینے پر امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہوں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ غلط حلف جمع کرانے والے آرٹیکل تریسٹھ کے تحت نااہل ہوجائیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ دوہری شہریت والے رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کا فیصلہ عدالت نے نہیں اسپیکر نے کرنا ہوتا ہے ، آئین کے مطابق صدر،وزیراعظم، سروسز چیفس دوہری شہریت رکھ سکتے ہیں۔ جسٹس خلجی عارف نےریمارکس دیے کہ کوئی رکن غلط طور پر سیٹ حاصل کرلے تو یہ معاملہ اسپیکر کے اختیار میں نہیں آتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیس کو اتنی طوالت اس لیے دی کہ آپ شاید آئین میں ترمیم کرلیں۔ بعدمیں عدالت نے سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا جو ایک دو روز میں سنایا جائے گا۔