”روشنیوں کا شہر کراچی“

ہمارے دل کی روشن وادیوں میں
کوئی ہے جو اندھیرے گھولتا ہے
کہاں ہیں پاسباں اپنے بتاﺅ
مرا دل آج تنہا ڈولتا ہے
بڑا ہو منقم جذبوں کا واللہ
بھلا ہو جو وفامیں تولتا ہے
میں عجزو انکسای چاہتا ہوں
وہ دروازے انا کے کھولتا ہے
وہاں پہ زہر گھولتا جارہا ہے
جہاں جو بول میٹھے بولتا ہے
ندیم اختر ہمارے رھبروں کے
کہو کیوں بھید سارے کھولتا ہے
(ندیم اختر ندیم)

ای پیپر دی نیشن