”روشنیوں کا شہر کراچی“

Sep 18, 2014

ہمارے دل کی روشن وادیوں میں
کوئی ہے جو اندھیرے گھولتا ہے
کہاں ہیں پاسباں اپنے بتاﺅ
مرا دل آج تنہا ڈولتا ہے
بڑا ہو منقم جذبوں کا واللہ
بھلا ہو جو وفامیں تولتا ہے
میں عجزو انکسای چاہتا ہوں
وہ دروازے انا کے کھولتا ہے
وہاں پہ زہر گھولتا جارہا ہے
جہاں جو بول میٹھے بولتا ہے
ندیم اختر ہمارے رھبروں کے
کہو کیوں بھید سارے کھولتا ہے
(ندیم اختر ندیم)

مزیدخبریں