اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ) طاہر القادری نے کہا ہے کہ نواز شریف اسی طرح استعفیٰ دے دیں جس طرح جنوبی کوریا کے وزیراعظم چنگ ہونگ وانگ نے 16 اپریل کو جہاز کے حادثہ پر اپنی حکومت کی نااہلی کو تسلیم کرتے ہوئے دے دیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد ہی چند ہزار لوگوں نے استعفے کا مطالبہ کیا تھا، وہ بھی کروڑوں عوام کا منتخب وزیراعظم تھا مگر وہاں جمہوریت ہے، نواز شریف اسی طرح استعفیٰ دیں جس طرح 29 اگست کو لیبیا کے وزیراعظم عبداللہ السنی اپنی نااہلی تسلیم کرکے گھر چلے گئے۔ 24 جولائی 2014ء کو یوکرائن کے وزیراعظم کو عوامی غیظ و غضب کے باعث جانا پڑا، جمہوری ممالک میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر وزراء استعفا دے دیتے ہیں، وزیراعظم اسی طرح استعفیٰ دیں جس طرح 25اگست کو فرانس کے دو وزراء کو ناقص کارکردگی پر جانا پڑا کل ہی کی بات ہے یوکرائن کے ممبر پارلیمنٹ کو عوام نے اٹھا کر ڈسٹ بن میں پھینک دیا۔ اگر نوازشریف بھی مستعفی نہیں ہونگے تو عوام انہیں اٹھا کر ڈسٹ بن میں پھینک دینگے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو چیلنج کیا کہ وہ ایک ہفتہ میں ہمارے مساوی دھرنا دے کر لوگوں کو بٹھائیں اپنا دھرنا ختم کردیں گے یہ چند ہزار افراد نہیں کروڑوں عوام کے نمائندے سراپا احتجا ج ہیں۔ دھرنے کے شرکاء سے مختلف اوقات میںخطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ حکمران استعفیٰ دے کر پارلیمنٹ ختم کریں دوسری صورت میں عوام کک آئوٹ کرینگے، انقلاب مارچ 60فیصد تک کامیاب ہوچکا، قتل و دہشت گردی کے مقدمے فرعونی حکومت میں انکے خلاف درج ہونا انقلاب مارچ کی کامیابی ہے۔ میں محب وطن اداروں سے پوچھتا ہوں کب تک یہ دھوکہ گوارہ کیا جاتا رہے گا، ایک سال میں حکومتی نااہلی کے باعث 4 ہزار افراد دہشت گردی کا شکار ہوئے۔ اپوزیشن جماعتیں پہلے ہمارے ایجنڈے کی تائید کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کو لتاڑتی ہیں بعدازاں کرپشن چھپانے کیلئے شریف برادران کا ساتھ دیتی ہیں، سابقہ ادوار میں احتساب نہیں نورا کشتی کی گئی۔ بعض افراد کہتے ہیں انقلاب مارچ 80 سے 100فیصد کامیاب ہوگیا لیکن میں حقیقت پسند ہوں قتل اور دہشت گردی کے پرچے فرعونوں کے اقتدار میں ان کے خلاف درج ہوگئے یہ انقلاب مارچ کی 50 سے60فیصد کامیابی ہے۔ بی بی سی کے مطابق طاہر القادری نے اسلام آباد میں مظاہرین کے قتل کا مقدمہ درج ہونے کے بعد وزیراعظم اور دیگر نامزد ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو آئین استثنیٰ نہیں دیتا اگر پولیس کو گرفتار کرنے کی جرأت نہیں تو قانون نافذ کرنے والے اور عدل نافذ کرنے والے دیگر ادارے وزیراعظم اور دیگر نامزد ملزمان کو گرفتار کریں اور عوام کو عدل انصاف فراہم کرنے میں مدد کریں۔ طاہرالقادری نے کپڑے سے علامتی پھانسی کا پھندا بناتے ہوئے دھرنے کے شرکاء سے نعرے لگوائے۔ ’آج نہیں تو کل پھانسی‘۔ انہوں نے اس مقدمے کی تفتیش بھی مقامی پولیس سے نہ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔