اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلا س میں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سنیٹر رحمن ملک اور مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر رمیش کمار نے کراچی ائرپورٹ پر خود سے پیش آنیوالے واقعہ پر طوفان برپا کردیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ چار افراد نے طیارے کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ میں وی آئی پی کلچر کے خلاف ہوں ، کراچی ایئرپورٹ پر مسافروں نے بدترین دہشت گردی کا مظاہرہ کرکے اقلیتی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کو ایک گھنٹہ تک حبس بیجا میں رکھا، ڈاکٹر رمیش کمار کو فلائٹ سے زبردستی اتارنے والے مسافروں کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جائے، حکومت اور دھرنے والے ایک ایک قدم پیچھے ہٹیں، اب بھی مذاکرات واحد حل ہیں، حکومت عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنوں کو رہا کر کے مقدمات ختم کرے، مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ انہیں کراچی ایئرپورٹ سے جہاز سے ایک سازش کے تحت زبردستی اتارا گیا، اس سازش میں جہاز کا پائلٹ اور عملہ ملوث تھا، ایسی حرکت کرنے والوں نے قانون شکنی کا مظاہرہ کیا۔ نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ عوام کی نظر اسلام آباد کی طرف ہے، عوام اسلام آباد سے اتحاد کی امید لگائے ہوئے ہیں لیکن اسلام آباد میں اس وقت گائوں کا منظر پیش ہو رہا ہے۔ ہمیں اتحاد کی سخت ضرورت ہے، اب بھی تمام مسائل کا حل صرف مذاکرات ہیں، عمران خان اور طاہر القادری مذاکرات کی راہ اختیار کرتے ہوئے ایک ایک قدم پیچھے ہوں، ہاتھ جوڑ کر حکومت نہیں ہوا کرتی، حکومت کو رٹ بحال کرنا ہو گی، سیاسی مسئلہ کے حل کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، مذاکرات سے قبل دنیا بھر میں سیز فائر ہوتا ہے، تینوں فریقین کو اب سیزفائر کرنا ہو گا۔ اسحاق ڈار، احسن اقبال، جنرل عبدالقادر بلوچ سمیت پارلیمنٹ اور حکومت مثبت کردار ادا کر رہے ہیں، حکومت تحریک انصاف اور عوامی تحریک تحریک کے کارکنوں کے خلاف درج کئے جانے والے مقدمات کو ختم کرے۔ ٹی وی چینلز مجھے ایسے پیش کر رہے ہیں جیسے میں نے کوئی ہالی ووڈ کی فلم کرنا ہے، میں عام شہری ہوں، میں خود وی آئی پی کلچر کے خلاف ہوں، یہ فلائیٹ میری وجہ سے تاخیر کا شکار نہیں ہوئی، یہ فلائیٹ سات بچے روانہ ہوتی تھی لیکن تکنیکی خرابی کی وجہ سے آٹھ بجے تک روانہ ہونے کا وقت دیا گیا میں جب وہاں پہنچا تو پتہ چلا کہ لیگی ایم این اے کے ساتھ لڑائی ہو رہی ہے۔ میں نے از خود پی آئی اے کی فلائیٹ چھوڑ دی لیکن جس طرح لیگی ایم این اے ڈاکٹر رامیش کمار کے ساتھ سلوک کیا گیا وہ بدترین دہشت گردی تھی۔ یہ ایوان کی عزت اور آئین کا معاملہ ہے۔ ڈاکٹر رامیش کمار نے کہا کہ میں کراچی ایئرپورٹ پر اسلام آباد روانہ ہونے کیلئے بروقت پہنچ گیا تھا، فلائیٹ کا وقت سات بجے تھا جو فنی خرابی کی وجہ سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر کا شکار ہو گیا، میرے ساتھ وہاں موجود سٹاف اور چند افراد نے زیادتی اور بدسلوکی کی اور مجھے جہاز سے اترنے کا دبائو ڈالا گیا، کشیدہ ماحول کی وجہ سے میں وہاں سے نکل آیا۔ یہ حرکت ناقابل برداشت ہے، فلائیٹ کے کپتان اور عملہ نے بدسلوکی کی وہ اس کے ذمہ دار ہیں، ٹی وی چینلز نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا یہ جنون نہیں قانون توڑا گیا اس سے ملک بھر میں انار کی پھیلے گی۔ پی آئی اے کے افسر اس واقعہ کی سازش میںملوث تھے ان کی انکوائری کی جانی چاہئے۔ اس واقعہ سے میری نہیں بلکہ ایوان کی توہین ہوئی ہے۔ رحمن ملک نے کہا کہ وزیراعظم کو مقدمات سے استثنیٰ دیا جائے تاکہ وہ بے دھڑک ہو کر شرپسندوں کے خلاف کارروائی کر سکیں۔ پی آئی اے کی پرواز میں ہڑبونگ مچانے والے افراد کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کرنے والا سیاسی جرگہ جلد قوم کو اچھی خبر دے گا۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے کراچی کی پرواز میں پیش آنے والے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس جہاز کے کپتان کو شامل تحقیقات کیا جائے کیونکہ جب کچھ لوگوں نے انہیں نشست سے اٹھایا اور ان کی ویڈیو بنائے تو عملہ خاموش تماشائی بنا رہا، بیس منٹ تک کپتان نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایک معمر خاتون کی استدعا پر وہ جہاز سے اتر آئے۔ پریس کانفرنس میں رحمٰن ملک نے کہا پی آئی اے کی پرواز میری وجہ سے لیٹ نہیں ہوئی۔ اس واقعے سے عوام کو دکھ پہنچا ہے تو میں معافی مانگتا ہوں میں وی آئی پی کلچر کے خلاف ہوں۔ جب میں ائر پورٹ پر پہنچا تو مجھے بتایا گیا کہ طیارے میں کچھ گڑ بڑ چل رہی ہے۔ میں طیارے میں اسلام آباد گیا ہی نہیں۔ پی آئی اے کی پرواز میری وجہ سے لیٹ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی کو کس نے طیارے سے باہر نکالا۔ واقعہ کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا گیا اس حوالے سے حکومت واقعے کی مکمل انکوائری کرائے۔ رمیش کمار نے کہا کہ میں وی آئی پی کلچر کے خلاف ہوں۔ طیارے میں ویڈیو بنانا سول ایوی ایشن قوانین کے خلاف ہے۔ میڈیا پر بغیر تحقیق کے طیارے میں بنائی گئی ویڈیو چلائی گئی۔ میں 8 بجکر کر 34 منٹ پر طیارے میں پہنچا۔ رحمان ملک مجھ سے دس منٹ بعد طیارے میں پہنچے۔ ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ آپ رحمان ملک کیلئے انتظار کر رہے ہیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ رحمان ملک سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ رمیش کمار نے کہا زبردستی کسی کو دھمکی نہیں دینی چاہئے، اس سارے واقعہ میں پی آئی اے انتظامیہ کو جو کرنا چاہئے تھا وہ نہیں کیا۔ طیارے میں ایک شخص نے مجھے دو ساتھیوں کے ساتھ ہراساں کیا وہ شخص کسی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہے سب سامنے آیا ہے۔
چار افراد نے طیارے کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی: رحمان ملک
Sep 18, 2014